شمشاد شاد کی غزل

    شور و غل آہیں کراہیں اور الم پیہم تھا شادؔ

    شور و غل آہیں کراہیں اور الم پیہم تھا شادؔ رات میرے دل کی بستی کا عجب موسم تھا شادؔ برق و باراں کی نظر مجھ پر رہی آٹھوں پہر کیوں مرے ہی آشیاں پر آسماں برہم تھا شادؔ سانس لینا بھی گراں تھا ناتوانی پر مری ہجر کا عالم بھی جیسے نزع کا عالم تھا شادؔ بادلوں کی آڑ سے کوئی مخاطب تھا ...

    مزید پڑھیے

    کسی شب اس کو بے پردہ تو آنا چاہیے تھا

    کسی شب اس کو بے پردہ تو آنا چاہیے تھا ہمارے ظرف کو بھی آزمانا چاہیے تھا خیالوں میں نہ آنے کی اسے تاکید کی ہے مگر پھر بھی شکایت ہے کہ آنا چاہئے تھا ہم آخر کار شیشے میں اتر جاتے کسی دن تمہیں اک اور نسخہ آزمانا چاہیے تھے سبھی سے دل لگی کرنا جو ہے فطرت تمہاری تو یہ سب کچھ تمہیں پہلے ...

    مزید پڑھیے

    شر آج ظفر یاب ہے معلوم نہیں کیوں

    شر آج ظفر یاب ہے معلوم نہیں کیوں اچھائی تہہ آب ہے معلوم نہیں کیوں اک چیز وفا جس کو کہا کرتی تھی دنیا وہ ان دنوں کم یاب ہے معلوم نہیں کیوں دنیا تو مرے ساتھ نہیں جائے گی پھر بھی دنیا ہی مرا خواب ہے معلوم نہیں کیوں رہتا ہے نکلنے کے لئے ہر گھڑی بیتاب آنکھوں میں جو سیلاب ہے معلوم ...

    مزید پڑھیے

    کوشش بھی یہ خلاف طبیعت کبھی نہ کی

    کوشش بھی یہ خلاف طبیعت کبھی نہ کی آسان راستوں کی سیاحت کبھی نہ کی ہم نے دلوں کو جیتا ہے حسن سلوک سے تیغ و تبر کے بل پہ حکومت کبھی نہ کی ہم پاسبان امن و اماں ہی رہے سدا غارت گری کی ہم نے وکالت کبھی نہ بے جا نوازشوں کے نہ قائل کبھی تھے ہم مال و متاع کی کوئی چاہت کبھی نہ کی گزرے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    بدلنے والی ہے فضا اے دل کچھ اور دیر رک

    بدلنے والی ہے فضا اے دل کچھ اور دیر رک ہے شب کا آخری پہر اندھیرے ہوں گے زیر رک جہان دل پہ روشنی بکھیرنے کے واسطے وہ ماہتاب آئے گا ابھی نظر نہ پھیر رک ابھی ابھی ہوا ہے عشق ابھی سے کیوں ہے مضطرب لگے گا تیری زندگی میں بھی غموں کا ڈھیر رک بہت دنوں کے بعد آئے ہیں وہ خواب میں انہیں میں ...

    مزید پڑھیے

    صدا بام وفا سے ہر کسی کو دی گئی لیکن (ردیف .. د)

    صدا بام وفا سے ہر کسی کو دی گئی لیکن کسی میں بھی یہاں ذوق وفاداری نہیں شاید خلوص و مہر کے شعلوں میں جو تبدیل ہو جائے تمہارے دل میں چاہت کی وہ چنگاری نہیں شاید مسلسل گامزن ہے اپنی دھن میں جانب منزل بدن کا بوجھ میری روح پر بھاری نہیں شاید غم الفت کو دنیا سے چھپا کر میں کہاں ...

    مزید پڑھیے

    بے بسی سے ہاتھ اپنے ملنے والے ہم نہیں

    بے بسی سے ہاتھ اپنے ملنے والے ہم نہیں مہربانی پر کسی کی پلنے والے ہم نہیں رہ گزر اپنی جدا ہے فلسفہ اپنا الگ جا ترے نقش قدم پر چلنے والے ہم نہیں ایک بس دل کا کیا ہے جان جاں تجھ سے سوال دل لئے بن تیرے در سے ٹلنے والے ہم نہیں ہم کہ سورج کی طرح بزدل نہیں اے ظلمتو تیرگیٔ شب سے ڈر کر ...

    مزید پڑھیے

    تمام خوشیاں تمام سپنے ہم ایک دوجے کے نام کر کے

    تمام خوشیاں تمام سپنے ہم ایک دوجے کے نام کر کے نبھائیں الفت کی ساری رسمیں وفاؤں کا اہتمام کر کے نہ دور دل سے کبھی تو جانا دل و جگر میں مقام کر کے پیالۂ عشق الٹ نہ دینا اے ساقیا مے بجام کر کے رہی نہ مجھ میں سکت ذرا بھی کہ ظلم تیرے سہوں مسلسل ملے گا کیا تجھ کو اے ستم گر غموں کا یوں ...

    مزید پڑھیے

    سحر جب مسکرائی تب کہیں تاروں کو نیند آئی

    سحر جب مسکرائی تب کہیں تاروں کو نیند آئی بہت مشکل سے کل شب درد کے ماروں کو نیند آئی سنا ہے شام سے ہی تاک میں بیٹھے ہیں سب گلچیں قیامت گل پہ آئے گی اگر خاروں کو نیند آئی ہمیشہ ذہن و دل میں کچھ نہ کچھ چلتا ہی رہتا ہے ہوئے جو فکر سے خالی تو فنکاروں کو نیند آئی ازل سے پوری شدت سے ...

    مزید پڑھیے

    ہائے کیا حال کر لیا دل کا

    ہائے کیا حال کر لیا دل کا زخم اب تک نہیں سیا دل کا آ کے صورت دکھا ان آنکھوں کو بجھ نہ جائے کہیں دیا دل کا کل تلک تھا وفا کا سودائی آج پڑھتا ہے مرثیہ دل کا تولے احساس کی کسوٹی پر ہے جداگانہ زاویہ دل کا کوئی رف ورک کا نشاں بھی نہیں خالی خالی ہے حاشیہ دل کا کامیابی کا انحصار اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4