شور و غل آہیں کراہیں اور الم پیہم تھا شادؔ
شور و غل آہیں کراہیں اور الم پیہم تھا شادؔ رات میرے دل کی بستی کا عجب موسم تھا شادؔ برق و باراں کی نظر مجھ پر رہی آٹھوں پہر کیوں مرے ہی آشیاں پر آسماں برہم تھا شادؔ سانس لینا بھی گراں تھا ناتوانی پر مری ہجر کا عالم بھی جیسے نزع کا عالم تھا شادؔ بادلوں کی آڑ سے کوئی مخاطب تھا ...