کسی کے نام رتبہ اور نہ خد و خال سے مطلب
کسی کے نام رتبہ اور نہ خد و خال سے مطلب
کراماً کاتبیں کو خلق کے اعمال سے مطلب
یہ بس سانسوں کی لے پر نام اس کا جپتے رہتے ہیں
فقیروں کو نہیں ہوتا میاں سر تال سے مطلب
میسر آئیں ان کو زندگی کی ساری سوغاتیں
جنہیں ہے اس جہاں میں شوکت و اقبال سے مطلب
اگر اس دور میں اٹھنا ہے تو اٹھ جانے دے مولیٰ
کسی مومن کو کیوں ہو فتنۂ دجال سے مطلب
وگرنہ کون رنگینی کے پیچھے بھاگے دنیا کی
ہے جب تک زندگی تب تک ہے اس جنجال سے مطلب
ہم اپنی دھن میں ہر دم محو رہتے ہیں ہمیں اے دل
غرض خوشیوں کی سازش سے نہ غم کی چال سے مطلب
سگان دہر کا ہے کام یوں ہی بھونکتے رہنا
مگر اللہ والوں کو ہے اپنی چال سے مطلب
وہ جب اے شادؔ امانت غیر کی ہو ہی گیا ہے تو
نہ رکھ تو بھی اب اس کے ریشمی رومال سے مطلب