لٹ گئے اہل غم جل گئے آشیاں برق کا تلملانا غضب ہو گیا
لٹ گئے اہل غم جل گئے آشیاں برق کا تلملانا غضب ہو گیا جن کے آنے کی مانگی تھی برسوں دعا ان بہاروں کا آنا غضب ہو گیا فکر ہستی گئی فکر دنیا گئی آسماں کے گلے غم کی بپتا گئی ہو گئے گل سبھی جگمگاتے دیے شمع الفت جلانا غضب ہو گیا آنکھ پر آب مغموم ہے زندگی دل ہے بیتاب آنکھوں سے نیند اڑ ...