وہی ہیں کوئی صورت ان میں بیگانی نہیں ملتی

وہی ہیں کوئی صورت ان میں بیگانی نہیں ملتی
وہ چہرے آہ جن چہروں پہ تابانی نہیں ملتی


عجب دنیا ہے اس میں خوئے انسانی نہیں ملتی
کہ سیدھے منہ کسی سے بھی یہ دیوانی نہیں ملتی


لٹایا جس نے ہستی کو زمانے کے تبسم پر
اسی دل کے لئے اشکوں کی قربانی نہیں ملتی


کبھی طغیانیٔ پیہم ہو تو آنسو نہیں بہتے
کبھی بہتے ہوئے اشکوں میں طغیانی نہیں ملتی


تجلی خانۂ حسن دو عالم شوقؔ کا دل ہے
یہی وہ آئنہ ہے جس میں حیرانی نہیں ملتی