تیری وفا پر شک ہے مجھ کو بات نہ کر بے لاگ ہوا

تیری وفا پر شک ہے مجھ کو بات نہ کر بے لاگ ہوا
ان کی خوشبو لے کے نہ آئی بھاگ یہاں سے بھاگ ہوا


دیتے ہیں نفرت کا اجالا نفرت کے ناپاک دیے
کیوں نہ بجھائے تو نے اب تک وقت اذاں ہے جاگ ہوا


چھپر کچھ باقی ہیں اب بھی ناداروں کی قسمت سے
شعلوں نے جب تیاگ دیا ہے تو بھی ان کو تیاگ ہوا


قسمت میں جل جانا ہو تو گھر سے گھر کی دوری کیا
پل بھر میں اڑتے کاندھوں پر لے جاتی ہے آگ ہوا


نفرت کے سب کالے چہرے نظروں میں آ جائیں گے
شوقؔ جو گھر گھر دیپ جلا دے گا کر دیپک راگ ہوا