مسائل ہیں جو لا ینحل بہت آسان بن جاتے

مسائل ہیں جو لا ینحل بہت آسان بن جاتے
جو شیخ و برہمن کچھ دیر کو انسان بن جاتے


نفس کی آمد و شد شعر ہم دیوان بن جاتے
بہ نظم زندگانی تم اگر عنوان بن جاتے


مسیحائے زماں بننا بھی کوئی امر مشکل تھا
جو تم کر لیتے میرے درد کی پہچان بن جاتے


بیاں کرتے صفات اپنی جو بام خود نمائی سے
تو ہم چرخ ادب پر شاعر ذی شان بن جاتے


ادھر تو شوقؔ ان کی کفر ساماں زلف ہی بنتی
ادھر تو سیکڑوں بگڑے ہوئے ایمان بن جاتے