Shatir Hakeemi

شاطرحکیمی

شاطرحکیمی کی نظم

    گنگ و جمن

    کنج قفس میں جلوۂ صحن چمن کہاں بلبل تو ڈھونڈھتی ہے گل و یاسمن کہاں گم ہو گئی ہے آ کے جہاں راہ کوئے دوست لایا بھی تو مجھے مرا دیوانہ پن کہاں سرمایۂ نشاط سہی آمد بہار لیکن اسے نصیب ترا بانکپن کہاں اے وہ مرے شباب کی راتیں گزر گئیں اب وہ مری نشاط بھری انجمن کہاں شاطرؔ چلو بسائیں ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    جا رہا ہے اپنی منزل کی طرف ماہ تمام جیسے قبروں کے مجاور جیسے مسجد کے امام خانقاہوں میں ہوا کرتا ہے جیسے بالعموم شیخ کی خدمت میں حاضر ہے مریدوں کا ہجوم اس طرح محراب میں رکھی ہے الہامی کتاب جیسے اک زاہد کا ایماں جیسے اک باسی گلاب طاق میں رکھی ہوئی ہے اک طرف اک جانماز عود کی ...

    مزید پڑھیے

    وطن

    اے وطن اے راحت و آرام کے دل کش دیار تیرے شہروں پر تصدق تیرے صحرا پر نزار حسن میں تو بے بدل ہے عشق میں تو لا جواب رام کی تجھ میں جوانی تجھ میں سیتا کا شباب کھیت تیرے رشک گلشن دشت تیرے لالہ زار تجھ کو بخشی ہے مشیت نے بساط زر نگار تجھ میں ہیں آباد دولت مند بھی نادار بھی سیم و زر کے ...

    مزید پڑھیے

    مرزا غالبؔ

    اندھیری رات میں جب مسکرا اٹھتے ہیں سیارے ترنم پھوٹ پڑتا ہے مرے ساز رگ جاں سے کوئی انگڑائیاں لیتا جب آ جاتا ہے محفل میں تمنا کروٹیں لیتی ہے پیہم دکھ بھرے دل میں نگاہیں بادۂ رخ سے خمار آمیز ہوتی ہیں شرابی کی طرح جب جھومتی ہیں عشق کی نبضیں کوئی ٹیگورؔ کے جب میٹھے میٹھے گیت گاتا ...

    مزید پڑھیے

    دیوالی

    رات کچھ تاریک بھی ہے اور کچھ روشن بھی ہے وقت کے ماتھے پہ شوخی بھی ہے بھولا پن بھی ہے بام و در پر آج مٹی کے دیے ہیں اس طرح آسمانوں پر ستارے جگمگائیں جس طرح راستوں پر ہیں دنادن کی صدائیں خوفناک زندگی سے موت گویا کر رہی ہے تاک جھانک ہو رہی ہیں ہر گلی کوچے میں آتش بازیاں آر رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    بج رہے ہیں مدھ بھری آواز میں ہولی کے ساز کھنچ کے آنکھوں میں نہ آ جائے دل حرماں نواز کھیلتی ہیں رنگ آپس میں کنواری لڑکیاں گیت ہولی کے زباں پر ہاتھ میں پچکاریاں نالیوں میں گر رہے ہیں لوگ پی پی کر شراب ملک میں شاید نہیں ان کے لیے کوئی عذاب دے رہا ہے گالیاں بے نطق ہر پیر و جواں واہ ...

    مزید پڑھیے

    ہندوستانی لیڈر

    لالچی کتنے خوشامد خور دولت کے غلام خود غرض مکار ابن الوقت جھوٹوں کے امام بندۂ حرس و ہوس غدار مطلب آشنا پیسے کی خاطر وطن کو بیچنے والے بتا کیا تجھے احساس محکومی کبھی ہوتا بھی ہے تو کبھی ہندوستاں کے حال پر روتا بھی ہے کیا سنی بھی ہے کبھی مزدوروں کے دل کی پکار کیا کبھی تو نے ...

    مزید پڑھیے

    ٹیگور

    سحر کے وقت جب ٹھنڈی ہوائیں سرسراتی ہیں چمن کا رنگ کھل جاتا ہے کلیاں مسکراتی ہیں پرندے تولتے ہیں پر نکل کر آشیانے سے فضائیں گونج اٹھتی ہیں عنادل کے ترانے سے تخیل آدمی کا جب نئی تشکیل پاتا ہے نظام بزم عالم میں تغیر ہوتا جاتا ہے ہزاروں مرد میداں خون پانی ایک کرتے ہیں رہ مشکل طلب ...

    مزید پڑھیے

    ترانۂ اردو

    واللہ کیا زباں ہے اردو زباں ہماری فطرت کی ترجماں ہے اردو زباں ہماری آبا کی داستاں ہے اردو زباں ہماری مظلوم کی فغاں ہے اردو زباں ہماری ہندو بھی بولتے ہیں مسلم بھی بولتے ہیں دو جسم ایک جاں ہے اردو زباں ہماری تعمیر کی ہے اس کی خود کو مٹا مٹا کر اسلاف کا نشاں ہے اردو زباں ...

    مزید پڑھیے

    مزدور کی موت

    وقت کا مارا ہوا انساں رعونت کا شکار جس کی محنت کا نتیجہ عظمت سرمایہ دار اصل میں ہندوستاں کا بادشہ لیکن غلام زندگی کی دوسری منزل میں ہے گرم خرام پھر رہا ہے چلچلاتی دھوپ میں دیوانہ وار بال بچوں کا تصور کر رہا ہے بے قرار خون پانی ایک کر کے دام جب ملتے نہیں ہاتھ پھیلا کر بھی کیا دے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2