Shatir Hakeemi

شاطرحکیمی

شاطرحکیمی کی نظم

    مزدور کی زندگی

    دوپہر کا وقت گرما کی ہوائیں تیز تر مہر کی تابش سے پگھلے جا رہے ہیں دشت و در گرم ہے نہروں کا پانی سرد ہے نبض بہار خشک پتے جیب و دامن کر رہے ہیں تارتار جل رہا ہے سبزۂ بے رنگ فرش خاک پر بھن رہا ہے دھوپ کی تیزی سے گیتی کا جگر تند جھونکے آ رہے ہیں دامن کہسار سے سر زمین رنگ و بو پر آگ ...

    مزید پڑھیے

    گرو نانک

    گرو نانک جسے کہتے ہیں وہ اک مرد کامل تھا کہ اس کے پاس سینے میں تقدس آفریں دل تھا وہ گونجا نغمۂ ناہید بن کر آسمانوں میں لیا جاتا ہے نام اس کا مقدس داستانوں میں حقیقت اپنی منوائی حقیقت آشنا ہو کر جو اٹھا ابتدا ہو کر تو بیٹھا انتہا ہو کر سبق انسانیت کا دینے آیا ابن آدم کو ترقی کی ...

    مزید پڑھیے

    ہندوستان

    مفلس یہاں نہیں ہیں کہ بیوہ یہاں نہیں ایسا کوئی نہیں ہے جو آفت نشان نہیں یہ بات مثل شمس عیاں ہے نہاں نہیں آزاد گر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں ذکر چمن زبان پر لایا نہ جائے گا اب قصۂ بہار سنایا نہ جائے گا محسوس کر رہا ہوں بتایا نہ جائے گا آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں ظلم و ستم سے ...

    مزید پڑھیے

    مولانا محمد علی مرحوم جوہرؔ

    سحر کے جھٹپٹے میں گا رہی تھی رات کی لیلیٰ چمن میں بج رہا تھا سطوت رفتہ کا اک تارہ منقش تھیں فضا میں جا بجا انوار کی شکلیں مجھے پیغام جلوہ دے رہی تھیں سرمگیں آنکھیں فلک پر لکۂ ابر سبک رفتار رقصاں تھا بہشت‌ حسن تھا دنیا کی برنائی کا ہر ذرہ ابھی چھیڑا نہ تھا دل نے مرے افسانۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2