Shatir Hakeemi

شاطرحکیمی

شاطرحکیمی کی غزل

    یہ رات کتنی بھیانک ہے بام و در کے لئے

    یہ رات کتنی بھیانک ہے بام و در کے لئے کہاں سے لاؤں سراج منیر گھر کے لئے طلب کی راہ سلامت مقام شوق بہت تکلفات ضروری نہیں سفر کے لئے جمال یار سزاوار جہت خاص نہیں عجیب مرحلہ در پیش ہے نظر کے لئے غریب شہر تمنا اسیر دام فراق تڑپ رہا ہے سر جادہ ہم سفر کے لئے بصیرت لب و لہجہ نہ زندگی ...

    مزید پڑھیے

    شدت درد جگر ہو یہ ضروری تو نہیں

    شدت درد جگر ہو یہ ضروری تو نہیں اور پھر آنکھ بھی تر ہو یہ ضروری تو نہیں بے خودی باعث کلفت بھی تو ہو سکتی ہے ہر نفس کیف اثر ہو یہ ضروری تو نہیں خود کو پامال ہی کرنا ہے تو اے جوش جنوں وہ تری راہگزر ہو یہ ضروری تو نہیں نشۂ خواب چرا لائے تری آنکھوں سے نالۂ شب میں اثر ہو یہ ضروری تو ...

    مزید پڑھیے

    یہ دست ناز میں خط ترجمان کس کا ہے

    یہ دست ناز میں خط ترجمان کس کا ہے اگر نہیں ہے تمہارا بیان کس کا ہے بساط ارض بسیط آسمان کس کا ہے ہمارے دل میں نہاں یہ جہان کس کا ہے یہ پھوٹ پھوٹ کے روتے ہیں کیوں در و دیوار مکین کون تھا اس میں مکان کس کا ہے جہاں تمہارے نشان قدم نہیں ملتے مرا نہیں ہے اگر وہ مکان کس کا ہے کلی کلی لب ...

    مزید پڑھیے

    پلٹ کے دور زماں صبح و شام پیدا کر

    پلٹ کے دور زماں صبح و شام پیدا کر نئے طریق سے دنیا میں نام پیدا کر ترا مذاق اڑاتے ہیں دیکھنے والے اگر نظام غلط ہو نظام پیدا کر نظر کو طور بنا دل کو مرکز اسرار غم الست سے عیش دوام پیدا کر سکون موت کی تمہید ہے زمانے میں لہو میں حرکت و سوز تمام پیدا کر نسیم صبح کی مانند مسکراتا ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل پہ تیرا قبضہ مرا اختیار تو ہے

    مرے دل پہ تیرا قبضہ مرا اختیار تو ہے مری زندگی کا حاصل مرا انتظار تو ہے ترا کس سے واسطہ ہے تجھے کس کی ہے تمنا جو ہلاک جلوۂ غم دل بے قرار تو ہے مری مشکلوں میں اکثر مرے کام آنے والے مرا مونس و نگہباں مرا غم گسار تو ہے تجھے میری جستجو ہے مجھے آرزو ہے تیری ترا اعتبار میں ہوں مرا ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر پائمال ہیں ہم لوگ

    اس قدر پائمال ہیں ہم لوگ آپ اپنی مثال ہیں ہم لوگ بے نیاز ملال ہیں ہم لوگ لاکھ صید زوال ہیں ہم لوگ اپنے عصیاں کی شرمساری سے پیکر انفعال ہیں ہم لوگ اک فسانہ ہے شوکت ماضی دیکھ لو خستہ حال ہیں ہم لوگ بت کدے میں اذاں نہ دیں تو سہی یادگاری بلال ہیں ہم لوگ کیوں پریشاں ہے اے دل ...

    مزید پڑھیے

    درد میں جب کمی سی ہوتی ہے

    درد میں جب کمی سی ہوتی ہے دل تڑپتا ہے آنکھ روتی ہے وصل کی رات رات ہوتی ہے قلب بیدار آنکھ سوتی ہے سامنے ان کے لب نہیں کھلتے بند گویا زبان ہوتی ہے ایک قطرہ ہے ان کی مژگاں پر یا کوئی لا جواب موتی ہے بحر الفت میں کشتئ دل کو موج امید ہی ڈبوتی ہے آنکھ کہتی ہے غم کے افسانے ایک ایسی ...

    مزید پڑھیے

    در سے مایوس ترے طالب اکرام چلے

    در سے مایوس ترے طالب اکرام چلے کیسی امید لئے آئے تھے ناکام چلے او مری بزم تمنا کے سجانے والے لطف کر لطف کہ دنیا میں ترا نام چلے چھین لے چرخ ستم گار سے انداز خرام کچھ اگر زور ترا گردش ایام چلے ایک وہ ہیں کہ ترا لطف و کرم ہے جن پر ایک ہم ہیں کہ تری بزم سے ناکام چلے عزم راسخ نے بھی ...

    مزید پڑھیے