وطن

اے وطن اے راحت و آرام کے دل کش دیار
تیرے شہروں پر تصدق تیرے صحرا پر نزار


حسن میں تو بے بدل ہے عشق میں تو لا جواب
رام کی تجھ میں جوانی تجھ میں سیتا کا شباب


کھیت تیرے رشک گلشن دشت تیرے لالہ زار
تجھ کو بخشی ہے مشیت نے بساط زر نگار


تجھ میں ہیں آباد دولت مند بھی نادار بھی
سیم و زر کے گنج بھی ہیں ریت کے انبار بھی


ایک ہی ساعت میں تو ہے شاد بھی ناشاد بھی
تیرے چہرے سے عیاں ہے داد بھی فریاد بھی


ہے کہیں تو مسکن مزدور وقت مفلسی
ہے کہیں سرمایہ داروں کے لیے جام خوشی


عزم راسخ بھی ہے تجھ میں شوکت دارا بھی ہے
لشکر جرار کا تو افسر اعلیٰ بھی ہے


اے وطن سب کچھ ہے تجھ میں روح آزادی نہیں
کھا رہا ہے تیرے بچوں کو غلامی کا یقیں


ہو رہی ہیں مسلم و ہندو میں خانہ جنگیاں
گر پڑا بھارت کے ہاتھوں سے اخوت کا نشاں