یہ رات کتنی بھیانک ہے بام و در کے لئے
یہ رات کتنی بھیانک ہے بام و در کے لئے کہاں سے لاؤں سراج منیر گھر کے لئے طلب کی راہ سلامت مقام شوق بہت تکلفات ضروری نہیں سفر کے لئے جمال یار سزاوار جہت خاص نہیں عجیب مرحلہ در پیش ہے نظر کے لئے غریب شہر تمنا اسیر دام فراق تڑپ رہا ہے سر جادہ ہم سفر کے لئے بصیرت لب و لہجہ نہ زندگی ...