محبت ہٹ رہی ہے درمیاں سے
محبت ہٹ رہی ہے درمیاں سے زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے وہ منزل سخت ہے ہر امتحاں سے محبت رخ بدلتی ہے جہاں سے ہزاروں ماہ و انجم ہیں تہ خاک زمیں کچھ کم نہیں ہے آسماں سے منور ہیں ابھی تک وہ مقامات میں تیرے ساتھ گزرا ہوں جہاں سے زمیں کی پستیوں میں کھو گئے ہیں زمیں ٹکرانے والے آسماں ...