رحم اے غم جاناں بات آ گئی یاں تک
رحم اے غم جاناں بات آ گئی یاں تک دشت گردش دوراں اور مرے گریباں تک اک ہمیں لگائیں گے خار و خس کو سینے سے ورنہ سب چمن میں ہیں موسم بہاراں تک میری دستک وحشت آج روک لو ورنہ فاصلہ بہت کم ہے ہاتھ سے گریباں تک ہے شمیمؔ ازل ہی سے سلسلہ محبت کا حلقۂ سلاسل سے گیسوئے پریشاں تک