Shamim Jaipuri

شمیم جے پوری

مشاعروں کے انتہائی مقبول شاعر

Prominent popular poet of Mushairas

شمیم جے پوری کی غزل

    اس التفات پر کوئی دامن نہ تھام لے

    اس التفات پر کوئی دامن نہ تھام لے ہے مصلحت یہی کہ تغافل سے کام لے کچھ دیر کی خوشی سے تو بہتر ہے غم مجھے میری طرف نہ دیکھ نہ میرا سلام لے میں بھی تو تیری بزم میں آیا ہوں دیر سے اب تو بھی مجھ سے ہو کے خفا انتقام لے جی بھر کے پہلے اپنی نظر سے پلا مجھے ورنہ یہ مے کدہ لے صراحی لے جام ...

    مزید پڑھیے

    گلے لگا کے جو سنتے تھے دل کی آہوں کو

    گلے لگا کے جو سنتے تھے دل کی آہوں کو ترس رہا ہوں انہیں کی حسین بانہوں کو قدم قدم پہ وہ آنکھیں بچھا بچھا دینا ضرور یاد تو ہوگا تمہاری راہوں کو دہائی ہے تیری اے راہزن دہائی ہے کہ آج لوٹ لیا راہبر نے راہوں کو لگے نہ پھر کبھی دامن میں داغ ان کے شمیمؔ شراب ناب سے دھویا ہے جن گناہوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ کب سے یہ دم گھٹ رہا ہے سینے میں

    نہ پوچھ کب سے یہ دم گھٹ رہا ہے سینے میں کہ موت کا سا مزہ آ رہا ہے جینے میں نہ جانے کیوں یہ تلاطم ڈبو نہیں دیتا کہ ناخدا بھی نہیں اب مرے سفینے میں قدم قدم پہ بچایا ہے ٹھوکروں سے مگر خراش آ ہی گئی دل کے آبگینے میں مہک رہی ہے صبا صبح سے نہ جانے کیوں نہا کے آئی ہے شاید ترے پسینے ...

    مزید پڑھیے

    ترے اہل درد کے روز و شب اسی کشمکش میں گزر گئے

    ترے اہل درد کے روز و شب اسی کشمکش میں گزر گئے کبھی غم میں ڈوب کے رہ گئے کبھی ڈوبتے ہی ابھر گئے یہ مقام عشق ہے کون سا نہ شکایتیں ہیں نہ شکریہ جو ترے ستم پہ نثار تھے وہ ترے کرم سے بھی ڈر گئے سر راہ دیر و حرم کہیں جو ملے بھی ہوں تو عجب نہیں ہمیں کیا خبر تری جستجو میں کہاں کہاں سے گزر ...

    مزید پڑھیے

    جب شکایت تھی کہ طوفاں میں سہارا نہ ملا

    جب شکایت تھی کہ طوفاں میں سہارا نہ ملا اب کنارے پہ بھی آئے تو کنارا نہ ملا بے سہاروں کو کہیں کوئی سہارا نہ ملا کوئی طوفاں نہ ملا کوئی کنارا نہ ملا ہاتھ اٹھے ہی نہیں ساغر و مینا کی طرف ہم کو جب تک تری آنکھوں کا اشارا نہ ملا چل نہ سکتا تھا کبھی اہل ہوس کا جادو تجھ کو اے دوست کوئی ...

    مزید پڑھیے

    سفینہ وہ کبھی شایان ساحل ہو نہیں سکتا

    سفینہ وہ کبھی شایان ساحل ہو نہیں سکتا جو ہر طوفاں سے ٹکرانے کے قابل ہو نہیں سکتا گزر جائے جو آداب جنوں سے تیری محفل میں وہ دیوانہ تری محفل کے قابل ہو نہیں سکتا حوادث کے تھپیڑوں سے الجھ طوفاں سے ٹکرا جا کہ غم جب تک نہ ہو انسان کامل ہو نہیں سکتا مجھے طغیانیوں سے کھیلنا آتا ہے ہنس ...

    مزید پڑھیے

    فرقت کی بھیانک راتوں کو اس طرح گزارا کرتا ہوں

    فرقت کی بھیانک راتوں کو اس طرح گزارا کرتا ہوں دل مجھ کو پکارا کرتا ہے میں تم کو پکارا کرتا ہوں اب ان کے تصور سے میں نے انداز جنوں بھی سیکھ لیے ہر خار سے باتیں کرتا ہوں ہر گل کو اشارا کرتا ہوں یہ رنگ جنون عشق ہے کیا اس رنگ جنوں کو کیا کہئے میں جس سے محبت کرتا ہوں خود اس سے کنارا ...

    مزید پڑھیے

    ترک محبت پر بھی ہوگی ان کو ندامت ہم سے زیادہ

    ترک محبت پر بھی ہوگی ان کو ندامت ہم سے زیادہ کس نے کی ہے کون کرے گا ان سے محبت ہم سے زیادہ ہم نے مانا آپ میں ہوگی صبر کی طاقت ہم سے زیادہ دیکھیے لیکن اتری ہوئی ہے آپ کی صورت ہم سے زیادہ اف وہ تبسم ہلکا ہلکا ہائے وہ بھیگی بھیگی پلکیں وقت رخصت ان پہ گراں تھا لمحۂ رخصت ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں ہمیں موت کے پیغام دئے جاتے ہیں

    کیوں ہمیں موت کے پیغام دئے جاتے ہیں یہ سزا کم تو نہیں ہے کے جیے جاتے ہیں ہم ہیں ایک شمع مگر دیکھ کے بجھتے بجھتے روشنی کتنے اندھیروں کو دئے جاتے ہیں نشہ دونوں میں ہے ساقی مجھے غم دے کے شراب مے بھی پی جاتی ہے آنسو بھی پئے جاتے ہیں ان کے قدموں پہ نہ رکھ سر کے ہے یہ بے ادبی پائے نازک ...

    مزید پڑھیے

    ساحل پہ لائی اور سفینے ڈبو دیے

    ساحل پہ لائی اور سفینے ڈبو دیے یوں زندگی نے ہم کو ہنسایا کہ رو دیے اہل چمن نے جشن بہاراں کے نام سے وہ داستاں سنائی کہ دامن بھگو دیے ضبط غم فراق کی مجبوریاں نہ پوچھ دل میں کسی کا نام لیا اور رو دیے فریاد کی ہے بات مگر اب سنے گا کون اک ناخدا نے کتنے سفینے ڈبو دیے اے وائے سعیٔ ضبط ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3