Shamim Jaipuri

شمیم جے پوری

مشاعروں کے انتہائی مقبول شاعر

Prominent popular poet of Mushairas

شمیم جے پوری کی غزل

    جو ہنس ہنس کے ہر غم گوارا کرے ہے

    جو ہنس ہنس کے ہر غم گوارا کرے ہے یہ ہمت بھی اک غم کا مارا کرے ہے کنارا بھی جس سے کنارا کرے ہے مدد اس کی طوفاں کا دھارا کرے ہے جو دیر و حرم سے کنارا کرے ہے ہر اک شے میں تیرا نظارا کرے ہے پڑا ہے جو دیوانہ تیری گلی میں خدا جانے کس کو پکارا کرے ہے ترے ساتھ ہنس کر گزاری ہے جس نے وہ اب ...

    مزید پڑھیے

    دنیائے محبت میں ہم سے ہر اپنا پرایا چھوٹ گیا

    دنیائے محبت میں ہم سے ہر اپنا پرایا چھوٹ گیا اب کیا ہے جس پر ناز کریں اک دل تھا وہ بھی ٹوٹ گیا ساقی کے ہاتھ سے مستی میں جب کوئی ساغر چھوٹ گیا مے خانے میں یہ محسوس ہوا ہر میکش کا دل ٹوٹ گیا جب دل کو سکوں ہی راس نہ ہو پھر کس سے گلہ ناکامی کا ہر بار کسی کا ہاتھوں میں آیا ہوا دامن چھوٹ ...

    مزید پڑھیے

    جب صبح کا منظر ہوتا ہے یا چاندنی راتیں ہوتی ہیں

    جب صبح کا منظر ہوتا ہے یا چاندنی راتیں ہوتی ہیں اس وقت تصور میں ان سے کچھ اور ہی باتیں ہوتی ہیں جب دل سے دل مل جاتا ہے وہ دور محبت آہ نہ پوچھ کچھ اور ہی دن ہو جاتے ہیں کچھ اور ہی راتیں ہوتی ہیں طوفان کی موجوں میں گھر کر پہونچا بھی ہے کوئی ساحل تک سب یاس کے عالم میں دل کو سمجھانے کی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ساتھ جسے موت سے ہو پیار چلے

    ہمارے ساتھ جسے موت سے ہو پیار چلے کوئی چلے نہ چلے ہم تو سوئے دار چلے نہ دور جام نہ اب قصۂ بہار چلے انہیں کا ذکر چلے اور بار بار چلے رخ زمانہ بدلنے چلے تھے دیوانے ترے حضور مگر کس کا اختیار چلے حیات عشق کا حاصل تھے بس وہی لمحے جو تیری انجمن ناز میں گزار چلے ادھر منائے گئے خوب ...

    مزید پڑھیے

    آج جینے کی کچھ امید نظر آئی ہے

    آج جینے کی کچھ امید نظر آئی ہے مدتوں بعد تری راہ گزر آئی ہے زندگی کا کوئی احساس ہی باقی نہ رہا زندگی لے کے مجھے آج کدھر آئی ہے آپ دیکھیں تو ذرا خون تمنا کی بہار کتنی سرخی مری آنکھوں میں اتر آئی ہے کس کے پیراہن رنگیں کی مہک ہے اس میں آج یہ باد صبا ہو کے کدھر آئی ہے تو نے خود ترک ...

    مزید پڑھیے

    با وفائی کی ادا پانے لگا ہوں تجھ میں

    با وفائی کی ادا پانے لگا ہوں تجھ میں اے جفا دوست یہ کیا دیکھ رہا ہوں تجھ میں تو نے اب تک مجھے کانٹوں کے سوا کچھ نہ دیا میں تو اک پھول کی مانند کھلا ہوں تجھ میں تو وہ دریا ہے کہ جس کا کوئی ساحل ہی نہیں میں سفینے کی طرح ڈوب گیا ہوں تجھ میں میرا دعویٰ ہے کہ تو نے بھی نہ دیکھے ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3