Shaista Mufti

شائستہ مفتی

شائستہ مفتی کی غزل

    بے سہارا نہ چھوڑ جاؤ ہمیں

    بے سہارا نہ چھوڑ جاؤ ہمیں زندگی بھر نہ آزماؤ ہمیں ہم ہی کیوں ڈھونڈتے رہیں تم کو دشت امکاں سے ڈھونڈ لاؤ ہمیں وقت چپ چاپ بہہ نہ جائے کہیں وقت کی لے پہ گنگناؤ ہمیں شام سے دل میں اک اداسی ہے شام وعدہ نہ یاد آؤ ہمیں پھر بھلا کون یاد رکھتا ہے فی‌ زمانہ گلے لگاؤ ہمیں

    مزید پڑھیے

    میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیں

    میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیں جو نہ ممکن رہے وہ خواب تو ہیں رنگ بکھرے ہیں چار سو میرے ریگ زاروں میں کچھ سراب تو ہیں تیری چاہت کی آرزو نہ سہی ہم ترے سایۂ عتاب تو ہیں لفظ ڈھلنے لگے ہیں معنی میں زندگی سے ملے جواب تو ہیں روشنی سی رہی درختوں پر جنگلوں پر رہے شباب تو ہیں رات کے ...

    مزید پڑھیے

    حدت شوق سے جلتے ہیں شراروں کے ہجوم

    حدت شوق سے جلتے ہیں شراروں کے ہجوم آسماں سے اتر آئے ہیں ستاروں کے ہجوم غرق ہو جائیں سمندر میں کہیں سوچا تھا ہائے قسمت ہمیں ملتے ہیں کناروں کے ہجوم جان کو اپنی چھڑا لائیں ہیں ویرانوں میں شہر میں جان کو آتے ہیں سہاروں کے ہجوم کتنے پر کیف ہیں رنگین خزاں کے موسم جی جلاتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نہ توڑو زندگی رشتہ جہاں سے

    نہ توڑو زندگی رشتہ جہاں سے ملے گا پھر کوئی ساتھی کہاں سے جفائیں ہوں کہ دکھ رکھ لو خوشی سے کہ بہتر ہیں یہ عمر رائیگاں سے بہاروں سے نہ اتنا دل لگاؤ کہ وحشت ہو چلے تم کو خزاں سے وہ منظر ریت کے ساحل میں گم ہیں یہی امید تھی آب رواں سے یہ آنکھیں غم سے بوجھل ہو چلی ہیں اتر آئے مسیحا ...

    مزید پڑھیے

    شام آ کر جھروکوں میں بیٹھی رہے

    شام آ کر جھروکوں میں بیٹھی رہے ساعتوں میں سمندر پروتی رہے موسموں کے حوالے ترے نام سے دھوپ چھاؤں مرے دل میں ہوتی رہے جی نہ چاہا تری محفلوں سے اٹھوں بے بسی خالی نظروں سے تکتی رہے تم نے مانگا ہے احساس اس ڈھنگ سے پتھروں کی خموشی پگھلتی رہے یوں گزرتے رہیں یاد کے قافلے میری گلیوں ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ دیکھا تو صورت اپنی پہچانی گئی

    آئنہ دیکھا تو صورت اپنی پہچانی گئی بھول ہی بیٹھے تھے خود کو عمر ارزانی گئی جانتے ہیں اس تلاطم خیز دریا کی ادا اک ہمارا نام سن کر موج سیلانی گئی اک چراغ دل بچا تھا اور سناٹے کی شب ضو فشاں تاروں کی مدھم خواب افشانی گئی کون ہے جو جی سکے گا معجزوں سے سانحے اس نگاہ شوق کی ہم پر ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی رات ہے دعا کیجے

    چاندنی رات ہے دعا کیجے ایک در روشنی کا وا کیجے ہم نے مانا کہ بے وفا ہے بہت زندگی سے مگر وفا کیجے گفتگو ایک مسئلہ ٹھہری اب اشاروں پہ اکتفا کیجے وہ سمجھتے نہیں ہماری بات کیا نہ کیجے حضور کیا کیجے منتظر آنکھ ڈھونڈھتی ہے تمہیں بام پر اک دیا دھرا کیجے پھر سکوں کی اداس تنہائی پھر ...

    مزید پڑھیے

    ایک عمر لگتی ہے آشیاں بنانے میں

    ایک عمر لگتی ہے آشیاں بنانے میں اور پل نہیں لگتا بجلیاں گرانے میں پوچھتے ہو کیا مجھ سے کون سی ہے یہ منزل تیرگی سلگتی ہے اک دیا جلانے میں کون خواب دیکھے گا دوسری رفاقت کے زندگی بتا دی ہے تم کو بھول جانے میں شب گزیدہ شہزادی سج سنور کے آئیے جگنوؤں کے گہنے ہیں رات کے خزانے ...

    مزید پڑھیے

    جلتا رہے چراغ ہواؤں پے بس نہیں

    جلتا رہے چراغ ہواؤں پے بس نہیں ہے اہتمام شام کوئی ہم نفس نہیں رستے پکارتے ہیں ہمیں دور دور سے محصور ذات ہے کوئی دام قفس نہیں وہ مل رہا ہے غیر سے اتنے خلوص سے شکوہ کریں بھی کیا کہ وہ اہل ہوس نہیں جھلمل سی یاد پلکوں پے ٹھہری رہی مگر دل تھا جو بے قرار وہ اب کے برس نہیں بہتے ہیں موج ...

    مزید پڑھیے

    چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئی

    چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئی دل کا قرار چین نگاہوں کا لے گئی بے خواب میری نیند کہ جس طرح شب ڈھلے اک شمع دل کا درد اکیلے سہے گئی موزوں ہوا نہ کوئی بھی دل میں خیال شوق دل میں جو آرزو کی چتا تھی جلے گئی ساحل پہ جس قدر بھی گھروندے تھے بہہ گئے دیوار جو وفاؤں کی ضامن تھی ڈھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3