Shaista Mufti

شائستہ مفتی

شائستہ مفتی کی غزل

    اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہ

    اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہ گنجینۂ گوہر ہے یادوں سے بھرا سینہ کیوں آنکھ چراتے ہیں ملتے ہیں جو محفل میں اک وقت میں اپنے تھے یہ ہمدم دیرینہ بہتا ہوا پانی بھی تھم جائے نہ جنبش سے چھیڑو نہ کوئی نغمہ خاموش ہے سازینہ اک کن کی صداؤں میں مدہوش غم ہستی ہم رقص مہ و انجم چھلکے ہیں مے ...

    مزید پڑھیے

    خاک سے اٹھنا خاک میں سونا خاک کو بندہ بھول گیا

    خاک سے اٹھنا خاک میں سونا خاک کو بندہ بھول گیا دنیا کے دستور نرالے آپ سے رشتہ بھول گیا جنگل جنگل جوگ میں تیرے پھرتے ہیں اک روگ لیے ترے ملن کی آس جگی ہے دشت کا رستہ بھول گیا ایک محبت راس ہے دل کو ایک وفا انمول صنم بھیس فقیروں والا بھر کے ذات کا صحرا بھول گیا خواب میں جب سے دیکھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3