شہناز نبی کی نظم

    مان سروور

    برسوں گزرے کسی جھیل میں پنکھ ڈبوئے ہوئے صدیاں بیتیں سر ساحل بانہہ پسارے ہوئے وہ مان سروور جس میں سحر کی ہلکی میٹھی دھوپ بھی ہے پیڑوں کا گھنیرا سایہ بھی اور قل قل کرتی خاموشی وہ جس کی راہیں درگم سی یہ ہنس اسے پا جائے اگر سب گرد وہیں دھو آئے گا سب درد ڈبو آئے گا وہیں وہ جس کی تمنا ...

    مزید پڑھیے

    نظام شمسی

    اس نے اپنے سفید پپوٹے جھپکائے مٹیالی آنکھوں سے پورے آسمان کو تاکا اور سورج کو گود میں بھر کر بولا بڑی آگ ہے تجھ میں چل تجھے قطب شمالی میں دفن کرتے ہیں چھوٹے چھوٹے سیاروں کی بھی اپنی زندگی ہوتی ہے انہیں اپنے اپنے کرے پر گھومنے دے کس میں پانی ہے کس میں ہوا یہ دیکھنا تیرا کام ...

    مزید پڑھیے

    مسکن

    آ کہ اس دل میں تیرے لیے ہے بہت سی جگہ یہ تو دونوں کو معلوم ہے آرزوؤں کی کثرت سے تنگی کا مارا ہوا حسرتوں سے پریشان ہے اس کی بوسیدگی کے گواہ محبت وفا دشمنی بغض کینہ حسد یہ جہاں مختصر اور تو عز و جل پھر بھی اتنا یقیں کر ہی سکتا ہے تو یہ وہ گھر ہے کہ جس میں اگر تو براجے یہ تیرا بنے اور تب ...

    مزید پڑھیے

    تاریخ کے مردہ خانے سے

    ناری اور شودر کو سمان سمجھنے والے مہا پرش اتہاس کے پنوں میں کھو گئے ہیں ہونٹ آج بھی تھرتھراتے ہیں لفظ میلے نہ ہو جائیں زمین تھی تو پتھریلی لیکن اپنا کنواں کھودا تو پانی میٹھا نکلا پھنکارتے آبھوشن صندوقوں میں بند کر کے چابی بزرگوں کے حوالے کر دی گئی اڑتے ہوئے لفظوں کو مٹھیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    نیند کی ماتی

    وہ نیند کی ماتی جس کی آنکھیں شام ڈھلے نارنجی ہوتیں آتے جاتے خواب انوکھے پلکیں جس کی چھوتے رہتے جس کی کھڑکی کے پردوں پر چاند کا بھی نہ سایہ پڑتا جس کے کمرے سے بچ بچ کر سورج اپنا رستہ چلتا جس کے آنگن چنچل چڑیاں سرگوشی میں باتیں کرتیں جس کے ذہن میں سوچ کی گرہیں پڑتیں اور کھل جاتی ...

    مزید پڑھیے

    ہم پتھر نہیں ہیں

    جب وہ اپنے گھروں سے نکلے ان کے سروں پہ کفن بندھا تھا دلوں میں جوش آنکھوں میں بے خوفی قبیلے کی بزرگ ترین ہستی نے پکارنا چاہا اپنی تلواریں لیتے جاؤ لیکن ان کے پتھر ہونے کا ڈر تھا جب وہ اپنی بستیوں سے نکلے ان کے سینوں میں دبی ہوئی آہیں تھیں ہونٹوں پہ لرزشیں ہاتھ دعاؤں کے لیے دراز اس ...

    مزید پڑھیے

    نئے یگ کا خواب

    بد خوابی سے بچنے کے تھے کیسے کیسے نسخے بسم اللہ پھر پہلا کلمہ دوسرا کلمہ چاروں قل اور داہنی کروٹ سونا نیند تو اب آتی ہے کم کم اور اگر آ بھی جائے تو خواب کہاں اچھے آتے ہیں گہرا دریا ڈوبتی ناؤ ٹوٹے پل کے اکھڑے تختے روشندان پہ کالے شیشے دیواروں پر خون کے چھینٹے آگ دھواں بے چین ...

    مزید پڑھیے

    نشاۃ الثانیہ

    یہ مانا کہ سارے مظاہر ہیں فطری مگر کوئی پوچھے ہواؤں سے بے مہر کیوں لاتی ہے پتے ہری ڈالیوں سے زمیں کروٹیں کیوں بدلتی ہے لاوے اگلتی ہے کیوں بستیاں راکھ ہوتی ہیں بہہ جاتے ہیں گاؤں کے گاؤں جب طیش میں دوڑتا ہے سمندر حدیں بھول کر بجلیاں ٹوٹ پڑتی ہیں کیوں خرمنوں پر گہن چاند سورج پہ ...

    مزید پڑھیے

    حسینؓ! تومی کوتھائے

    کھنڈر سا شہر گھپ تاریک راتوں میں حسین ابن علیؓ کی یاد میں ماتم کناں رو رو کے کہتا ہے حسینؓ! تومی کوتھائے؟ مہابت جنگ کی یہ سرزمیں مرشد کی یہ بستی ترستی ہے سراج الدولہ کو ہر پل مساجد میں نمازی چڑیاں پابندی سے آتی ہیں شکستہ ہیں بھی تو ایماں کا محرابوں سے کیا مطلب عقیدوں کو ہے منبر ...

    مزید پڑھیے

    جہل

    کسے کیا کہوں مرے لفظ ترسیل سے منحرف ہیں مری سوچ اپنی ہی پیچاک پہ گھومتی جا رہی ہے سنہرے روپہلے ہرے کاسنی کوزہ در کوزہ رنگوں میں لپٹے ہوئے میرے جذبات جن کو پروسوں تو سوچوں بہت تلخ ہے ذائقہ کون سمجھے محبت کی جادوگری کون پرکھے عداوت کی پاکیزگی کس کو سمجھاؤں ہجرت کی آوارگی کس کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3