شہناز نبی کی نظم

    پاپ

    برا نہ مانو نمازیں اب بھی یہیں پڑی ہیں پہ سجدہ گاہیں اٹھا کے جانے کدھر چلے تھے وہ صبح تم کو بھی یاد ہوگی الگ تھے گھر اور علیحدہ چولھے تمہارے پرچم کا رنگ الگ تھا وطن تمہارا نیا نیا تھا سبھی تو بانٹا تھا آدھا آدھا مگر پڑی ہیں وہاں پہ اب تک ہماری رادھا کی ایک پائل ہمارے کرشنا کی ایک ...

    مزید پڑھیے

    منتظم

    ہمارے جیسے عجیب لوگوں کی رنجشوں کا ملال کس کو زمین کرتی ہے بین آنسو فلک بہاتا ہے چپکے چپکے فضا میں سسکی سی تیرتی ہے ہیں سر بہ زانوں تمام منظر کہیں چھنی ہے کسی کی گڑیا کہیں پھٹی ہیں نئی کتابیں کسی کی شہ رگ پہ کوئی جھپٹا کسی کی گلیوں میں خون بکھرا سنا ہے ہم نے کہ اس شجاعت پہ تمغہ ملے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3