Shaanul Haq Haqqi

شان الحق حقی

ممتاز عالم، مترجم، ماہر لسانیات و شاعر جنہوں نے آکسفورڈ ڈکشنری کا اردو ترجمہ پیش کیا

Prominent scholar, linguist, translator and poet who rendered Oxford Dictionary into Urdu

شان الحق حقی کی غزل

    وہی اک فریب حسرت کہ تھا بخشش نگاراں

    وہی اک فریب حسرت کہ تھا بخشش نگاراں سو قدم قدم پہ کھایا بہ طریق پختہ کاراں وہ چلے خزاں کے ڈیرے کہ ہے آمد بہاراں شب غم کے رہ نشینوں کہو اب صلاح یاراں مرے آشیاں کا کیا ہے مرا آسماں سلامت ہیں مرے چمن کی رونق یہی برق و باد و باراں نہ سہی پسند حکمت یہ شعار اہل دل ہے کبھی سر بھی دے ...

    مزید پڑھیے

    ایمائے غزل کرتی ہیں موسم کی ادائیں

    ایمائے غزل کرتی ہیں موسم کی ادائیں اک موج ترنم کی ہوس میں ہیں فضائیں نغموں کی زباں میں کوئی سمجھے تو بتائیں کیا چیز ہے یہ طرز یہ طرحیں یہ ادائیں روکے نہ گئے سینۂ خارا سے وہ طوفاں ہیں جن کو کناروں میں لئے ننگ قبائیں آئینے سے ہوتی ہیں صلاحیں کہ کسی کو جب خوب مٹانا ہو تو کس طرح ...

    مزید پڑھیے

    امید کے افق سے نہ اٹھا غبار تک

    امید کے افق سے نہ اٹھا غبار تک دیکھی اگرچہ راہ خزاں سے بہار تک رکھنے کو تیرے وعدۂ نا معتبر کی لاج جھیلی ہے دل نے زحمت صبر و قرار تک دیکھا ہے کس نے منہ سحر جلوہ ساز کا سب ولولے ہیں ایک شب انتظار تک صیاد کے ستم سے رہائی کا ذکر کیا سو دام تھے قفس سے سر شاخسار تک ماتم یہ ہے کہ ذوق ...

    مزید پڑھیے

    پائی نہ کوئی منزل پہنچیں نہ کہیں راہیں

    پائی نہ کوئی منزل پہنچیں نہ کہیں راہیں بھٹکا کے رہیں مجھ کو آوارہ گزر گاہیں آلام زمانہ سے چھوٹیں تو تجھے چاہیں مصروف مشقت ہیں حسرت سے بھری بانہیں صحرا ہی سے گزری تھیں کھوئی گئیں جو راہیں بتلائیں گے یہ چشمے یہ بن یہ چراگاہیں شمشیر کی زد پر ہیں کچھ اور ہمیں جیسے ہنگام تقاضا کیا ...

    مزید پڑھیے

    نکلے تری دنیا کے ستم اور طرح کے

    نکلے تری دنیا کے ستم اور طرح کے درکار مرے دل کو تھے غم اور طرح کے تم اور طرح کے سہی ہم اور طرح کے ہو جائیں بس اب قول و قسم اور طرح کے بت خانے کا منظر بخدا آج ہی دیکھا تھے میرے تصور میں صنم اور طرح کے کرتی ہیں مرے دل سے وہ خاموش نگاہیں کچھ رمز اشاروں سے بھی کم اور طرح کے غم ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    نظر چرا گئے اظہار مدعا سے مرے

    نظر چرا گئے اظہار مدعا سے مرے تمام لفظ جو لگتے تھے آشنا سے مرے رفیقو راہ کے خم صبح کچھ ہیں شام کچھ اور ملے گی تم کو نہ منزل نقوش پا سے مرے لگی ہے چشم زمانہ اگرچہ وہ دامن بہت ہے دور ابھی دست نارسا سے مرے یہیں کہیں وہ حقیقت نہ کیوں تلاش کروں جسے گریز ہے اوہام ماورا سے مرے کسی پہ ...

    مزید پڑھیے

    بکھر جائے گی شام آہستہ بولو

    بکھر جائے گی شام آہستہ بولو تڑک جائیں گے جام آہستہ بولو نہ دو داغوں کے بھید آہوں کو روکو نہ لو نالوں کا نام آہستہ بولو نہ لے تنہائی کی راتوں میں اک دن خموشی انتقام آہستہ بولو یہی ہوتے ہیں آداب محبت کہ جب لو اس کا نام آہستہ بولو نہ جانے کون بیٹھا ہو کمیں میں اندھیری ہے یہ شام ...

    مزید پڑھیے

    ہر چند کہ ساغر کی طرح جوش میں رہئے

    ہر چند کہ ساغر کی طرح جوش میں رہئے ساقی سے ملے آنکھ تو پھر ہوش میں رہئے کچھ اس کے تصور میں وہ راحت ہے کہ برسوں بیٹھے یوں ہی اس وادیٔ گل پوش میں رہئے اک سادہ تبسم میں وہ جادو ہے کہ پہروں ڈوبے ہوئے اک نغمۂ خاموش میں رہئے ہوتی ہے یہاں قدر کسے دیدہ وری کی آنکھوں کی طرح اپنے ہی آغوش ...

    مزید پڑھیے

    رو بھی عکس رو بھی میں

    رو بھی عکس رو بھی میں میں بھی میں ہوں تو بھی میں خود سے بچ کر جاؤں کہاں ہوں گویا ہر سو بھی میں لے کر رخ پر اتنے کلنک لگتا ہوں خوش رو بھی میں شامل مے پیمانہ بھر پیتا ہوں آنسو بھی میں صدقے میں ان آنکھوں کے سیکھ گیا جادو بھی میں اس کی بزم ناز سے دور اس کے ہم پہلو بھی میں دید سے بے ...

    مزید پڑھیے

    اتنا ہی نہیں ہے کہ ترے بن نہ رہا جائے

    اتنا ہی نہیں ہے کہ ترے بن نہ رہا جائے وہ جاں پہ بنی ہے کہ جیے بن نہ رہا جائے اب دسترس شوق ہے بس نام تک اس کے اکثر جسے سو طرح لکھے بن نہ رہا جائے غم بردہ سہی غنچۂ افسردہ سہی دل تم پیار سے دیکھو تو کھلے بن نہ رہا جائے ہے دل ہی وہ ناداں کہ ہو تدبیر سے نومید اور پھر کوئی تدبیر کئے بن نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3