Shaanul Haq Haqqi

شان الحق حقی

ممتاز عالم، مترجم، ماہر لسانیات و شاعر جنہوں نے آکسفورڈ ڈکشنری کا اردو ترجمہ پیش کیا

Prominent scholar, linguist, translator and poet who rendered Oxford Dictionary into Urdu

شان الحق حقی کی غزل

    دنیا ہی کی راہ پہ آخر رفتہ رفتہ آنا ہوگا

    دنیا ہی کی راہ پہ آخر رفتہ رفتہ آنا ہوگا درد بھی دے گا ساتھ کہاں تک بیدل ہی بن جانا ہوگا حیرت کیا ہے ہم سے بڑھ کر کون بھلا بیگانہ ہوگا خود اپنے کو بھول چکے ہیں تم نے کیا پہچانا ہوگا دل کا ٹھکانا ڈھونڈ لیا ہے اور کہاں اب جانا ہوگا ہم ہوں گے اور وحشت ہوگی اور یہی ویرانہ ہوگا بیت ...

    مزید پڑھیے

    وہ مزا رکھتے ہیں کچھ تازہ فسانے اپنے

    وہ مزا رکھتے ہیں کچھ تازہ فسانے اپنے بھولتے جاتے ہیں سب درد پرانے اپنے کر کے اک بار تری چشم فسوں گر کے سپرد پھر نہ پوچھا کبھی بندوں کو خدا نے اپنے بزم یاراں میں وہ اب کیف کہاں ہے باقی روز جاتے ہیں کہیں جی کو جلانے اپنے حال میں اپنے کچھ اس طرح مگن ہیں گویا ہم نے دیکھے ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے

    تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کہ چاہے جاتے دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے کم نگاہی کی ہمیں خود بھی کہاں تھی توفیق کم نگاہی کے لئے عذر نہ چاہے جاتے کاش اے ابر بہاری ترے بہکے سے قدم میری امید کے صحرا میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    اک مہک سی دم تحریر کہاں سے آئی

    اک مہک سی دم تحریر کہاں سے آئی نام میں تیرے یہ تاثیر کہاں سے آئی پہلوئے ساز سے اک موج ہوا گزری تھی یہ چھنکتی ہوئی زنجیر کہاں سے آئی دم ہمارا تو رہا حلقۂ لب ہی میں اسیر بوئے گل یہ تری تقدیر کہاں سے آئی اہل ہمت کے مٹانے سے تو فارغ ہو لے دہر کو فرصت تعمیر کہاں سے آئی گو ترستا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اے دل اب اور کوئی قصۂ دنیا نہ سنا

    اے دل اب اور کوئی قصۂ دنیا نہ سنا چھیڑ دے ذکر وفا ہاں کوئی افسانہ سنا غیبت دہر بہت گوش گنہ گار میں ہے کچھ غم عشق کے اوصاف کریمانہ سنا کار دیروز ابھی آنکھوں سے کہاں سمٹا ہے خوں رلانے کے لیے قصۂ فردا نہ سنا دامن باد کو ہے دولت شبنم کافی روح کو ذکر تنک بخشئ دریا نہ سنا سنتے ہیں اس ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ میں خاک یہ جادوگری نہیں آتی

    سمجھ میں خاک یہ جادوگری نہیں آتی چراغ جلتے ہیں اور روشنی نہیں آتی کسی کے ناز پہ افسردہ خاطری دل کی ہنسی کی بات ہے پھر بھی ہنسی نہیں آتی نہ پوچھ ہیئت طرف و چمن کہ ایسی بھی بہار باغ میں بہکی ہوئی نہیں آتی ہجوم عیش تو ان تیرہ بستیوں میں کہاں کہیں سے آہ کی آواز بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3