اثر نہ ہو تو اسی نطق بے اثر سے کہہ
اثر نہ ہو تو اسی نطق بے اثر سے کہہ چھپا نہ درد محبت جہان بھر سے کہہ جو کہہ چکا ہے تو انداز تازہ تر سے کہہ خبر کی بات ہے اک گوش بے خبر سے کہہ چمن چمن سے اکھڑ کر رہے گا پائے خزاں روش روش کو جتا دے شجر شجر سے کہہ بیان شوق نہیں قیل و قال کا محتاج کبھی فغاں میں ادا کر کبھی نظر سے ...