قدرت کے تماشے
پھول کھلے ہیں رنگ برنگے گملوں میں جو بیج تھے بوئے ان میں سے کچھ پودے پھوٹے کچھ کو گملوں ہی میں چھوڑا کچھ کو کیاری میں جا بویا ان پہ پڑیں پانی کی پھواریں جھوم اٹھی پودوں کی قطاریں روز بڑھیں وہ انگل انگل پھیلیں پتیاں ابھرے ڈنٹھل ان میں سے پھر کلیاں پھوٹیں رنگوں کی پچکاریاں ...