Satish Dubey Satyarth

ستیش دوبے ستیارتھ

ستیش دوبے ستیارتھ کی غزل

    ٹکڑوں میں ملک جب بھی بٹتا ہے

    ٹکڑوں میں ملک جب بھی بٹتا ہے جسم کا کوئی حصہ کٹتا ہے تیرا میرا جب آئے رشتوں میں پھر کئی حصوں میں گھر بٹتا ہے روز یوں جنگلوں کو کٹتا دیکھ دھرتی کا بھی کلیجہ پھٹتا ہے حوصلے اور جنوں کی دھار سے تو پروتوں کا بھی سینا کٹتا ہے یاد رہتی ہے جانے والے کی لیکن اس کا اثر تو گھٹتا ہے بات ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی سیکھا کتابوں سے بتاؤ اب

    جو بھی سیکھا کتابوں سے بتاؤ اب چلو یہ کارواں آگے بڑھاؤ اب بھلا کب تک سہو گے ظلم چپ رہ کر بھرو ہنکار آوازیں اٹھاؤ اب محبت سے کرو چارہ گری دل کی دلوں سے نفرتیں مل کر مٹاؤ اب ترس کھاؤ نہیں بس حال پر میرے یہ لازم ہے گلے سے بھی لگاؤ اب انا کا گر نہیں ہے مسئلہ کوئی تو دو آواز اور مجھ ...

    مزید پڑھیے

    مرے دونو جہاں تم شاد کرتی ہو

    مرے دونو جہاں تم شاد کرتی ہو یوں اپنی زلف جب آزاد کرتی ہو حیا سے جب جھکاتی ہو نظر اپنی ہزاروں خواہشیں آباد کرتی ہو شجر غم زاد ہے اک میرے آنگن میں اسے تم مسکرا کر شاد کرتی ہو ستانے اور پھر مجھ کو منانے کے طریقے تم نئے ایجاد کرتی ہو تمہیں میں بھیڑ میں بھی یاد کرتا ہوں ہو تنہا بھی ...

    مزید پڑھیے

    گلے ملتے ہیں آؤ دل لگاتے ہیں

    گلے ملتے ہیں آؤ دل لگاتے ہیں نظر میں دنیا کی پاگل ہو جاتے ہیں چلو نادانیوں کے بیج بو کر ہم دلوں میں پھر وہی بچپن اگاتے ہیں کہاں محفوظ ہے دل ان کے سینہ میں وہ ہی تو دھڑکنیں دل کی بڑھاتے ہیں کئی بار اب تلک یہ داؤں ہے کھیلا کہ دل بہلانے کو دل ہی لگاتے ہیں بھلے ہم جیت بھی جائیں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے جانے کا غم کم نہیں

    تیرے جانے کا غم کم نہیں چشم پھر بھی مری نم نہیں دل کہیں اب لگے کیسے جب گھر ہی میرا منظم نہیں شہر بھر میں ہیں بسمل مگر ڈھونڈھو تو کوئی مرہم نہیں یہ بھی ہے اک اثر عشق کا سب لٹا کر بھی کچھ غم نہیں سب کی پیشانی پر سلوٹیں کون ہے جو کہ برہم نہیں اس کی نظر عنایت تو ہے سلسلہ پر یہ پیہم ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی تو رشتہ جو تھا وہ بچا لیا جاتا

    یوں بھی تو رشتہ جو تھا وہ بچا لیا جاتا بڑھا کے ہاتھ جو ان سے ملا لیا جاتا کہ اچھا تھا تبھی ماری گئی مجھے ٹھوکر برا جو ہوتا تو سر پر بٹھا لیا جاتا جو ہوتا ان کی وفا پے یقیں مرے دل کو تو ان کے در پے یہ سر بھی جھکا لیا جاتا یہ چاند پھر بھلا کس بات پے یوں اتراتا جو ان کے چہرے سے پردا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی اس پر یوں بھی میرا اثر جائے

    کبھی اس پر یوں بھی میرا اثر جائے گلی سے میری گزرے تو ٹھہر جائے وہ بھی گر بے دلی سے ٹھکرا دے مجھ کو تو پھر یہ دل کسے چاہے کدھر جائے نہیں چاہت مجھے اب گھر سجانے کی جی تو کرتا ہے اب سب کچھ بکھر جائے گزرتی ہے قیامت میرے اس دل پر کبھی جو سامنے سے وہ گزر جائے ہے جادو انگلیوں میں اس قدر ...

    مزید پڑھیے