Satish Dubey Satyarth

ستیش دوبے ستیارتھ

ستیش دوبے ستیارتھ کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ٹکڑوں میں ملک جب بھی بٹتا ہے

    ٹکڑوں میں ملک جب بھی بٹتا ہے جسم کا کوئی حصہ کٹتا ہے تیرا میرا جب آئے رشتوں میں پھر کئی حصوں میں گھر بٹتا ہے روز یوں جنگلوں کو کٹتا دیکھ دھرتی کا بھی کلیجہ پھٹتا ہے حوصلے اور جنوں کی دھار سے تو پروتوں کا بھی سینا کٹتا ہے یاد رہتی ہے جانے والے کی لیکن اس کا اثر تو گھٹتا ہے بات ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی سیکھا کتابوں سے بتاؤ اب

    جو بھی سیکھا کتابوں سے بتاؤ اب چلو یہ کارواں آگے بڑھاؤ اب بھلا کب تک سہو گے ظلم چپ رہ کر بھرو ہنکار آوازیں اٹھاؤ اب محبت سے کرو چارہ گری دل کی دلوں سے نفرتیں مل کر مٹاؤ اب ترس کھاؤ نہیں بس حال پر میرے یہ لازم ہے گلے سے بھی لگاؤ اب انا کا گر نہیں ہے مسئلہ کوئی تو دو آواز اور مجھ ...

    مزید پڑھیے

    مرے دونو جہاں تم شاد کرتی ہو

    مرے دونو جہاں تم شاد کرتی ہو یوں اپنی زلف جب آزاد کرتی ہو حیا سے جب جھکاتی ہو نظر اپنی ہزاروں خواہشیں آباد کرتی ہو شجر غم زاد ہے اک میرے آنگن میں اسے تم مسکرا کر شاد کرتی ہو ستانے اور پھر مجھ کو منانے کے طریقے تم نئے ایجاد کرتی ہو تمہیں میں بھیڑ میں بھی یاد کرتا ہوں ہو تنہا بھی ...

    مزید پڑھیے

    گلے ملتے ہیں آؤ دل لگاتے ہیں

    گلے ملتے ہیں آؤ دل لگاتے ہیں نظر میں دنیا کی پاگل ہو جاتے ہیں چلو نادانیوں کے بیج بو کر ہم دلوں میں پھر وہی بچپن اگاتے ہیں کہاں محفوظ ہے دل ان کے سینہ میں وہ ہی تو دھڑکنیں دل کی بڑھاتے ہیں کئی بار اب تلک یہ داؤں ہے کھیلا کہ دل بہلانے کو دل ہی لگاتے ہیں بھلے ہم جیت بھی جائیں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے جانے کا غم کم نہیں

    تیرے جانے کا غم کم نہیں چشم پھر بھی مری نم نہیں دل کہیں اب لگے کیسے جب گھر ہی میرا منظم نہیں شہر بھر میں ہیں بسمل مگر ڈھونڈھو تو کوئی مرہم نہیں یہ بھی ہے اک اثر عشق کا سب لٹا کر بھی کچھ غم نہیں سب کی پیشانی پر سلوٹیں کون ہے جو کہ برہم نہیں اس کی نظر عنایت تو ہے سلسلہ پر یہ پیہم ...

    مزید پڑھیے

تمام