گلے ملتے ہیں آؤ دل لگاتے ہیں

گلے ملتے ہیں آؤ دل لگاتے ہیں
نظر میں دنیا کی پاگل ہو جاتے ہیں


چلو نادانیوں کے بیج بو کر ہم
دلوں میں پھر وہی بچپن اگاتے ہیں


کہاں محفوظ ہے دل ان کے سینہ میں
وہ ہی تو دھڑکنیں دل کی بڑھاتے ہیں


کئی بار اب تلک یہ داؤں ہے کھیلا
کہ دل بہلانے کو دل ہی لگاتے ہیں


بھلے ہم جیت بھی جائیں زمانہ سے
مگر اپنوں سے اکثر ہار جاتے ہیں


کریں ہم روشنی کب تک چراغوں سے
یوں کرتے ہیں کہ اب گھر ہی جلاتے ہیں