تیرے جانے کا غم کم نہیں

تیرے جانے کا غم کم نہیں
چشم پھر بھی مری نم نہیں


دل کہیں اب لگے کیسے جب
گھر ہی میرا منظم نہیں


شہر بھر میں ہیں بسمل مگر
ڈھونڈھو تو کوئی مرہم نہیں


یہ بھی ہے اک اثر عشق کا
سب لٹا کر بھی کچھ غم نہیں


سب کی پیشانی پر سلوٹیں
کون ہے جو کہ برہم نہیں


اس کی نظر عنایت تو ہے
سلسلہ پر یہ پیہم نہیں