Saqib Kanpuri

ثاقب کانپوری

  • 1904 - 1985

ثاقب کانپوری کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    میں مسرور ہوں اس سے مہجور ہو کر

    میں مسرور ہوں اس سے مہجور ہو کر کہ مجھ سے ملا وہ بہت دور ہو کر تری شان جدت پسندی کے قرباں کہ مختار ٹھہرا میں مجبور ہو کر وہ شکلیں جو دل میں کبھی جلوہ گر تھیں نظر آئیں برق سر طور ہو کر اٹھا ڈالے سارے حجابات میں نے شراب محبت سے مخمور ہو کر امیدوں کی دنیا نہ ہو جائے ویراں فریب تجسس ...

    مزید پڑھیے

    نہ کر تو اے دل مجبور آہ زیر لبی

    نہ کر تو اے دل مجبور آہ زیر لبی نہ ٹوٹ جائے کہیں یہ سکوت نیم شبی یہ کاوش غم پنہاں ہے عشق کا حاصل روا نہیں تری فرقت میں آرزو طلبی خدا کرے یہیں رک جائے گردش دوراں ہے راز دار محبت سکوت نیم شبی کہاں ہوا ہے تو شکوہ گزار محرومی جہاں ہے سانس بھی لینا کمال بے ادبی نمود حسن ہے گویا سراب ...

    مزید پڑھیے

    کسی کو عکس کشی میں کمال ہو نہ سکا

    کسی کو عکس کشی میں کمال ہو نہ سکا مہ دو ہفتہ حریف جمال ہو نہ سکا زبان شوق سے کیا حرف آرزو نکلے کہ جب نگاہ سے بھی عرض حال ہو نہ سکا تپاں تھا خاک محبت پہ دل کا اک ذرہ مگر وہ درد کی زندہ مثال ہو نہ سکا کہاں جمال کی وسعت کہاں دماغ کا ظرف وہ جلوہ رونق بزم خیال ہو نہ سکا سعود نجد نے ...

    مزید پڑھیے

    ہر نفس اک مستقل فریاد ہے

    ہر نفس اک مستقل فریاد ہے کتنی پر غم عشق کی روداد ہے گھٹ رہی ہیں میرے دل کی قوتیں اب یہ شاید آخری فریاد ہے ہو گئی شاید کہ اب تکمیل عشق ورنہ کیوں شور مبارک باد ہے جسم پابند تعین ہو تو ہو روح تو ہر قید سے آزاد ہے پھر کہاں گلشن میں وہ آسودگی آشیاں جب وقف برق و باد ہے دیکھیے انجام ...

    مزید پڑھیے

    اللہ اللہ یہ کیا انجمن آرائی ہے

    اللہ اللہ یہ کیا انجمن آرائی ہے خود تماشا ہے وہی آپ تماشائی ہے درد کو جس کے ترستے ہیں ملک اور فلک شیشۂ دل میں مرے وہ مئے مینائی ہے آہ اس طائر مجبور کی حسرت کو نہ پوچھ جو یہ سنتا ہو قفس میں کہ بہار آئی ہے جس کے جلوے کا فرشتوں نے کیا تھا سجدہ کوہ فاراں پہ وہی شعلۂ سینائی ہے تم جو ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    گنگا

    اے بہار گنگ اے بھارت نواز تیری ہستی پر ہے اک عالم کو ناز تیرے آئینے میں ہے عکس فلک قطرے قطرے میں مسرت کی جھلک تیرے سینے میں ہیں گوہر ہائے راز راگ پانی کا ہے کتنا دل گداز راگ کے پردے میں ہے شان حجاب تیری موجوں سے جھلکتا ہے شباب تیرتے ہیں پھول یوں ساحل کے پاس تازہ داغ دل ہوں گویا دل ...

    مزید پڑھیے

    غریب کسان

    اے نیچر کے راج دلارے اے فطرت کی آنکھ کے تارے محنت کا پھل پانے والے کاندھے پر ہل لے جانے والے صدیاں پلٹیں دنیا بدلے یا ملکوں کا نقشہ بدلے کچھ سے کچھ ہوں رنگ فضا کے چرخ سے برسیں آگ کے شعلے دھیمی ہو یا تند ہوا ہو عالم ہر وادی کا نیا ہو چرخ ہزاروں پلٹے کھائے کیا ممکن جو تجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    گنگا اشنان

    اے بہار گنگ اے سرمایۂ پاکیزگی تیری ہستی تشنہ کاموں کے لئے مے خانہ ہے درس آموز فنا ہے قطرہ قطرہ آب کا یا حبابوں کی زباں پر نعرۂ مستانہ ہے تیرے پہلو میں ہے اک دوشیزۂ حسن و جمال جس کی تصویر جوانی اک سراپا نور ہے موج اک اٹکھیلیوں سے چھیڑ کرتی ہے وہ آنکھ جو ازل سے کیف آگیں ہے نشے میں ...

    مزید پڑھیے

    دل

    اے دل بیتاب تجھ میں ہے صفت سیماب کی تیرے قطروں میں ہیں کچھ بوندیں شراب ناب کی تیرے آئینہ سے پیدا ہے محبت کا طلسم تیری نیرنگی میں پوشیدہ ہے حیرت کا طلسم ساغر رنگیں میں ہے کثرت نمائی کی جھلک تیری موجوں نے دکھائی ہے خدائی کی جھلک نقش الفت سے نمایاں اک نیا انداز ہے تو حریم عشق ہے یا ...

    مزید پڑھیے

    شاعر

    ساری دنیا سو رہی ہے اور تو بیدار ہے دور ہے راحت سے اور لذت کش آزار ہے لے رہا ہے ذرے ذرے سے تو عبرت کا سبق یعنی ہر ہر گام پر ہوتا ہے سینہ تیرا شق تیری نظریں دیکھتی ہیں انتہا آغاز میں محو ہو جاتا ہے جب تو انکشاف راز میں ظاہری رنج و الم سے دل ترا بیگانہ ہے انکشاف راز یزدانی کا تو ...

    مزید پڑھیے

تمام