گنگا
اے بہار گنگ اے بھارت نواز
تیری ہستی پر ہے اک عالم کو ناز
تیرے آئینے میں ہے عکس فلک
قطرے قطرے میں مسرت کی جھلک
تیرے سینے میں ہیں گوہر ہائے راز
راگ پانی کا ہے کتنا دل گداز
راگ کے پردے میں ہے شان حجاب
تیری موجوں سے جھلکتا ہے شباب
تیرتے ہیں پھول یوں ساحل کے پاس
تازہ داغ دل ہوں گویا دل کے پاس
تجھ پہ سورج کی شعاعیں ہیں نثار
حسن و خوبی کا مرقع ہے بہار
کوہ و صحرا شاد ہیں سیراب ہیں
لہلہاتی کھیتیاں شاداب ہیں
تو رواں راتوں کے سناٹے میں ہے
تازگی کیسی ترے نغمے میں ہے
نازنیں کرتے ہیں تیری آرزو
ہے پری زادوں کا جمگھٹ اور تو
خوش خراموں کی ہے کب یہ چال ڈھال
تیری پیشانی سے ظاہر ہے جلال
اے فضائے گنگ اے نازک ادا
غیرت فردوس ہے تیری فضا
تو ہے اہل ہند کے دم کی شریک
تو خوشی میں ساتھ ہے غم کی شریک