دل

اے دل بیتاب تجھ میں ہے صفت سیماب کی
تیرے قطروں میں ہیں کچھ بوندیں شراب ناب کی
تیرے آئینہ سے پیدا ہے محبت کا طلسم
تیری نیرنگی میں پوشیدہ ہے حیرت کا طلسم
ساغر رنگیں میں ہے کثرت نمائی کی جھلک
تیری موجوں نے دکھائی ہے خدائی کی جھلک
نقش الفت سے نمایاں اک نیا انداز ہے
تو حریم عشق ہے یا جلوہ گاہ ناز ہے
تیرے حصے میں ازل کے دن سے ہے غم کی فضا
لا مکاں پر جا کے ٹھہرے ہے تری آہ رسا
تیرے ایما سے ہزاروں خانماں برباد ہیں
تیرے ویرانے میں لاکھوں حسرتیں آباد ہیں
کیوں نہ ہو تیرے تلاطم سے سمندر میں سکوت
تیری موجیں انقلاب دہر کا ہیں اک ثبوت
طرز مستی و خودی تیرے گلے کا ہار ہے
تو وہ مینا ہے کہ اس سے اک جہاں سرشار ہے