ثاقب کیف کی غزل

    سلگتے سوچتے گھلتے رہے شباب کے دن

    سلگتے سوچتے گھلتے رہے شباب کے دن گزر گئے ہیں ترے ہجر میں عذاب کے دن خود اپنے آپ سے لڑ کر کبھی زمانے سے بسر ہوئے ہیں کئی اس طرح جناب کے دن غرور اتنا بھی جوبن پہ مت کرو دلبر یہ جان لو ہیں بہت مختصر گلاب کے دن مرے رفیق مجھے رفتہ رفتہ چھوڑ گئے ہمیشہ تو نہیں رہتے ہیں آب و تاب کے ...

    مزید پڑھیے

    کیفؔ بے سمت رواں بات بری لگتی ہے

    کیفؔ بے سمت رواں بات بری لگتی ہے ہم تو ٹوکیں گے جہاں بات بری لگتی ہے پیار کرنے کا سلیقہ جسے آ جاتا ہے وہ سمجھتا ہے کہاں بات بری لگتی ہے جس جگہ کام اشاروں سے نکالا جائے اے مرے دوست وہاں بات بری لگتی ہے جس پہ مالک کی عنایت ہو اگر بن مانگے وہ کرے شکوہ یہاں بات بری لگتی ہے جب سے ...

    مزید پڑھیے

    ہر قدم رہ گزر سے کھیلے گا

    ہر قدم رہ گزر سے کھیلے گا اب مسافر سفر سے کھیلے گا ناؤ گر ڈوبتی ہے تو ڈوبے نا خدا تو بھنور سے کھیلے گا بے ہنر لے کے ہاتھ میں تیشہ با ہنر کے ہنر سے کھیلے گا شام ہوتے ہی دل کے آنگن میں اک پرندہ شجر سے کھیلے گا کیفؔ بچوں کا کھیل ہے دنیا کون شمس و قمر سے کھیلے گا

    مزید پڑھیے

    دشت میں جس طرح شجر تنہا

    دشت میں جس طرح شجر تنہا کٹ گیا اس طرح سفر تنہا گھومتا ہے ادھر ادھر تنہا اک مسافر نگر نگر تنہا چھپ کے بیٹھی ہے باز کے ڈر سے فاختہ ایک شاخ پر تنہا جی میں آتا ہے ہم بنا ڈالیں شہر سے دور ایک گھر تنہا اس ہجوم بلا میں عرصے سے ڈھونڈھتی ہے کسے نظر تنہا سوز دل شامل سخن کر لیں لفظ رکھتے ...

    مزید پڑھیے

    زمانے کی نظر سے دیکھتا ہوں میں کہاں ہوں

    زمانے کی نظر سے دیکھتا ہوں میں کہاں ہوں یہ تنہائی میں اکثر سوچتا ہوں میں کہاں ہوں کہا اس نے مجھے اس کو محبت ہے کسی سے میں اپنے آپ سے یہ پوچھتا ہوں میں کہاں ہوں وہ مجھ سے روٹھ کر پھر ہو گیا نظروں سے اوجھل میں اس لمحے سے اب تک ڈھونڈھتا ہوں میں کہاں ہوں یہ وہ گاؤں ہے یا پھر شہر در ...

    مزید پڑھیے

    قید رکھ کر اسے آزاد کیا ہے میں نے

    قید رکھ کر اسے آزاد کیا ہے میں نے وقت کس کھیل میں برباد کیا ہے میں نے ڈھونڈھتی ہے وہ کہیں اور ٹھکانہ اپنا وہ محبت جسے ایجاد کیا ہے میں نے گھر سے باہر میں کسی سے نہیں ملنے جاتا اک نگر سوچ میں آباد کیا ہے میں نے اب جو چاہوں بھی تو میں شاد نہیں ہو سکتا زندگی کیوں تجھے ناشاد کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خریدنا ہو اگر اختیار بکتا ہے

    خریدنا ہو اگر اختیار بکتا ہے لگاؤ دام یہاں اعتبار بکتا ہے جہاں پہ لمحہ بہ لمحہ وفا بدلتی ہے وہاں پہ کذب و ریا بار بار بکتا ہے وہاں پہ اہل ہنر خاک چھانتے ہوں گے گلی گلی میں جہاں روزگار بکتا ہے وفا کے شہر میں تم سوچ کر قدم رکھنا وہاں تو درد جگر بے شمار بکتا ہے بتاؤ کیفؔ یہ کیسے ...

    مزید پڑھیے

    میری مشکل کو جو آساں نہیں ہونے دیتا

    میری مشکل کو جو آساں نہیں ہونے دیتا وہ مرے درد کا درماں نہیں ہونے دیتا تو نے امید لگائی بھی تو کس کافر سے جو کبھی صاحب ایماں نہیں ہونے دیتا میں نے تو عمر لٹا دی ہے مگر وہ اپنا ایک لمحے کا بھی نقصاں نہیں ہونے دیتا نت نئے درد تو ایجاد کئے رکھتا ہے اور خود کو وہ پشیماں نہیں ہونے ...

    مزید پڑھیے

    سوال لطف و کرم پر قیاس کیا کرتے

    سوال لطف و کرم پر قیاس کیا کرتے وہ مل بھی جاتا تو ہم نا سپاس کیا کرتے ہر ایک شخص ملا داستان درد لیے ہم اپنے زخم نہاں بے لباس کیا کرتے وہ گھومتا پھرے لے کر جہان مٹھی میں ہم اپنا خوف لیے آس پاس کیا کرتے دل و دماغ پہ جب اختیار تھا اس کا کسی حوالے سے پھر التباس کیا کرتے یہ سوچتے تھے ...

    مزید پڑھیے