خریدنا ہو اگر اختیار بکتا ہے
خریدنا ہو اگر اختیار بکتا ہے
لگاؤ دام یہاں اعتبار بکتا ہے
جہاں پہ لمحہ بہ لمحہ وفا بدلتی ہے
وہاں پہ کذب و ریا بار بار بکتا ہے
وہاں پہ اہل ہنر خاک چھانتے ہوں گے
گلی گلی میں جہاں روزگار بکتا ہے
وفا کے شہر میں تم سوچ کر قدم رکھنا
وہاں تو درد جگر بے شمار بکتا ہے
بتاؤ کیفؔ یہ کیسے مریض اچھا ہو
جہاں دوا کی بجائے بخار بکتا ہے