ثاقب کیف کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    سلگتے سوچتے گھلتے رہے شباب کے دن

    سلگتے سوچتے گھلتے رہے شباب کے دن گزر گئے ہیں ترے ہجر میں عذاب کے دن خود اپنے آپ سے لڑ کر کبھی زمانے سے بسر ہوئے ہیں کئی اس طرح جناب کے دن غرور اتنا بھی جوبن پہ مت کرو دلبر یہ جان لو ہیں بہت مختصر گلاب کے دن مرے رفیق مجھے رفتہ رفتہ چھوڑ گئے ہمیشہ تو نہیں رہتے ہیں آب و تاب کے ...

    مزید پڑھیے

    کیفؔ بے سمت رواں بات بری لگتی ہے

    کیفؔ بے سمت رواں بات بری لگتی ہے ہم تو ٹوکیں گے جہاں بات بری لگتی ہے پیار کرنے کا سلیقہ جسے آ جاتا ہے وہ سمجھتا ہے کہاں بات بری لگتی ہے جس جگہ کام اشاروں سے نکالا جائے اے مرے دوست وہاں بات بری لگتی ہے جس پہ مالک کی عنایت ہو اگر بن مانگے وہ کرے شکوہ یہاں بات بری لگتی ہے جب سے ...

    مزید پڑھیے

    ہر قدم رہ گزر سے کھیلے گا

    ہر قدم رہ گزر سے کھیلے گا اب مسافر سفر سے کھیلے گا ناؤ گر ڈوبتی ہے تو ڈوبے نا خدا تو بھنور سے کھیلے گا بے ہنر لے کے ہاتھ میں تیشہ با ہنر کے ہنر سے کھیلے گا شام ہوتے ہی دل کے آنگن میں اک پرندہ شجر سے کھیلے گا کیفؔ بچوں کا کھیل ہے دنیا کون شمس و قمر سے کھیلے گا

    مزید پڑھیے

    دشت میں جس طرح شجر تنہا

    دشت میں جس طرح شجر تنہا کٹ گیا اس طرح سفر تنہا گھومتا ہے ادھر ادھر تنہا اک مسافر نگر نگر تنہا چھپ کے بیٹھی ہے باز کے ڈر سے فاختہ ایک شاخ پر تنہا جی میں آتا ہے ہم بنا ڈالیں شہر سے دور ایک گھر تنہا اس ہجوم بلا میں عرصے سے ڈھونڈھتی ہے کسے نظر تنہا سوز دل شامل سخن کر لیں لفظ رکھتے ...

    مزید پڑھیے

    زمانے کی نظر سے دیکھتا ہوں میں کہاں ہوں

    زمانے کی نظر سے دیکھتا ہوں میں کہاں ہوں یہ تنہائی میں اکثر سوچتا ہوں میں کہاں ہوں کہا اس نے مجھے اس کو محبت ہے کسی سے میں اپنے آپ سے یہ پوچھتا ہوں میں کہاں ہوں وہ مجھ سے روٹھ کر پھر ہو گیا نظروں سے اوجھل میں اس لمحے سے اب تک ڈھونڈھتا ہوں میں کہاں ہوں یہ وہ گاؤں ہے یا پھر شہر در ...

    مزید پڑھیے

تمام