میری مشکل کو جو آساں نہیں ہونے دیتا
میری مشکل کو جو آساں نہیں ہونے دیتا
وہ مرے درد کا درماں نہیں ہونے دیتا
تو نے امید لگائی بھی تو کس کافر سے
جو کبھی صاحب ایماں نہیں ہونے دیتا
میں نے تو عمر لٹا دی ہے مگر وہ اپنا
ایک لمحے کا بھی نقصاں نہیں ہونے دیتا
نت نئے درد تو ایجاد کئے رکھتا ہے
اور خود کو وہ پشیماں نہیں ہونے دیتا
یاس و حرماں کے فسانے تو سناتا ہے مگر
رنج سے چاک گریباں نہیں ہونے دیتا
آس وہ خواب دلاتا ہے رفاقت کی مگر
کیفؔ ایسا کوئی امکاں نہیں ہونے دیتا