ہر قدم رہ گزر سے کھیلے گا

ہر قدم رہ گزر سے کھیلے گا
اب مسافر سفر سے کھیلے گا


ناؤ گر ڈوبتی ہے تو ڈوبے
نا خدا تو بھنور سے کھیلے گا


بے ہنر لے کے ہاتھ میں تیشہ
با ہنر کے ہنر سے کھیلے گا


شام ہوتے ہی دل کے آنگن میں
اک پرندہ شجر سے کھیلے گا


کیفؔ بچوں کا کھیل ہے دنیا
کون شمس و قمر سے کھیلے گا