تیرے نزدیک ہی ہر وقت بھٹکتا کیوں ہوں
تیرے نزدیک ہی ہر وقت بھٹکتا کیوں ہوں
تو بتا پھول کے جیسا میں مہکتا کیوں ہوں
میں نہ راتوں کا ہوں جگنو نہ کوئی تارہ پر
اس کی آنکھوں میں مگر پھر بھی چمکتا کیوں ہوں
اس پہیلی کا کوئی حل تو بتاؤ یارو
ہجر کی راتوں میں آتش سا دہکتا کیوں ہوں
گھر بنایا ہے ترے دل میں اسی دن سے صنم
ساری دنیا کی نگاہوں میں کھٹکتا کیوں ہوں
حاسدوں کو بڑی تشویش ہے اس کی جانم
بن کے دھڑکن میں ترے دل میں دھڑکتا کیوں ہوں
جب تجھے مجھ سے محبت نہیں یہ بتلا دے
قطرہ قطرہ تری آنکھوں سے ٹپکتا کیوں ہوں