Sandeep Thakur

سندیپ ٹھاکر

  • 1976

سندیپ ٹھاکر کی غزل

    اس کی آنکھیں غزالوں سی تھیں

    اس کی آنکھیں غزالوں سی تھیں میرے خوابوں خیالوں سی تھیں اس کی باتوں سے گھر بھر گیا اس کی باتیں اجالوں سی تھیں راہ تکتی ہوئی شام کی چند گھڑیاں بھی سالوں سی تھیں دل کی ویران دیوار پہ آپ کی یادیں جالوں سی تھیں اوس ایسے جھڑی پھول پہ بوند شبنم کی چھالوں سی تھیں جو دلیلیں وفاؤں کی ...

    مزید پڑھیے

    عبارت جو اداسی نے لکھی ہے

    عبارت جو اداسی نے لکھی ہے بدن اس کا غزل سا ریشمی ہے کسی کی پاس آتی آہٹوں سے اداسی اور گہری ہو چلی ہے اچھل پڑتی ہیں لہریں چاند تک جب سمندر کی اداسی ٹوٹتی ہے اداسی کے پرندو تم کہاں ہو مری تنہائی تم کو ڈھونڈھتی ہے مرے گھر کی گھنی تاریکیوں میں اداسی بلب سی جلتی رہی ہے اداسی اوڑھے ...

    مزید پڑھیے

    نہ تو تارے بجھیں پل بھر نہ دن میں چاند چھپتا ہے

    نہ تو تارے بجھیں پل بھر نہ دن میں چاند چھپتا ہے عجب دنیا ہے دل کی رات بھر سورج بھی چمکا ہے زمیں اشکوں سے دل کی بھیگتی ہے تب کہیں جا کر لبوں پہ مسکراہٹ کا بسنتی پھول کھلتا ہے لئے یہ فرصتوں کی ریشمی چھتری مجھے ملنے جھجکتی بوندا باندی سا چھتوں پہ کون آیا ہے بدن کی وادیوں میں گم ...

    مزید پڑھیے

    دیکھوں تو وہ سامنے بیٹھا ہوا ہے

    دیکھوں تو وہ سامنے بیٹھا ہوا ہے سوچوں تو اک میلوں لمبا فاصلہ ہے نام تنہائی نے تیرا لکھ دیا ہے ہر کوئی چہرے کو میرے پڑھ رہا ہے چھو لیا تھا خواب میں تم کو کسی نے آج تک وہ خود کو مجرم مانتا ہے مدتوں پہلے میں اس کا ہو گیا پر وہ ابھی مجھ کو خدا سے مانگتا ہے یاد تیری دل پہ چھائی ہے ...

    مزید پڑھیے

    رشتوں کی گہرائی لکھ

    رشتوں کی گہرائی لکھ ہر کاغذ پہ کھائی لکھ اس پہ ہی الزام نہ دھر خود کو بھی ہرجائی لکھ منہ مت پھیر حقیقت سے شعروں میں سچائی لکھ قصہ جھوٹ لگے گا سب مت اتنی اچھائی لکھ بالشتوں سے ناپ ذرا سایوں کی لمبائی لکھ آ جا شب کے ماتھے پر آج نہ تو تنہائی لکھ چاہت کے افسانے کا عنواں ہی ...

    مزید پڑھیے

    ہر شعر ہر غزل پہ ہے ایسی چھاپ تیری

    ہر شعر ہر غزل پہ ہے ایسی چھاپ تیری تصویر بن رہی ہے اک اپنے آپ تیری ماحول خوش نما تھا منظر تھرک رہے تھے طبلے پہ پڑ رہی تھی جب تیز تھاپ تیری پازیب پہنے کوئی سیڑھی اتر رہا ہے زینے سے آ رہی ہے پھر مجھ کو چاپ تیری غصے میں تو نے اس کو جانے کو کہہ دیا پر ہر سانس کر رہی ہے اب پشچاتاپ ...

    مزید پڑھیے

    ہر موڑ پہ ان کا ہمارا سامنا ہونے لگا

    ہر موڑ پہ ان کا ہمارا سامنا ہونے لگا اب روز ہی یہ خوب صورت حادثہ ہونے لگا ہر اک ادا انداز میں ایسی کشش ہے آپ میں جو بھی ملا ہے آپ سے وہ آپ کا ہونے لگا مشکل بہت تھا چپ رہوں سوچا بہت کچھ نہ کہوں پر بات لب پہ آ گئی تو پھر گلہ ہونے لگا اک شخص تھا ہم نے جسے چاہا بہت پوجا بہت پہلے تو وہ ...

    مزید پڑھیے

    بن ترے اک کمی رہی برسوں

    بن ترے اک کمی رہی برسوں دنیا ویران سی رہی برسوں چاند بس ایک پل رکا لیکن میرے گھر چاندنی رہی برسوں اشک چھلکے نہیں کبھی لیکن آنکھ میں کچھ نمی رہی برسوں بے قراری اداس بستر پر سلوٹیں ڈالتی رہی برسوں مدتوں پہلے پیڑ سوکھ گیا پھر بھی کچھ چھاؤں سی رہی برسوں تیری خوشبو نہ لا سکے ...

    مزید پڑھیے

    کیا ستاروں کو تکا ہے رات بھر پل پل کبھی

    کیا ستاروں کو تکا ہے رات بھر پل پل کبھی چاند کے گالوں پہ پڑتے دیکھے ہیں ڈمپل کبھی نام میرا یاد کرکے چسکیوں کے بیچ میں کیا ہوئی ہے چائے کے کپ میں ترے ہلچل کبھی جانتا ہوں عمر بھر تو ساتھ دے سکتا نہیں پر ذرا سی دور تک تو ساتھ میرے چل کبھی سرچ کرنا ہے مجھے بیکار انٹرنیٹ پر دھڑکنوں ...

    مزید پڑھیے

    لہر نے جب بکھرتے وقت مڑ کے پل کو دیکھا تھا

    لہر نے جب بکھرتے وقت مڑ کے پل کو دیکھا تھا ندی کے بہتے پانی پر کسی کا نام لکھا تھا اسی سوکھے شجر کے نیچے تیری راہ تکتا ہوں بچھڑتے وقت تو جس سے لپٹ کے خوب رویا تھا انوکھا شخص تھا اس سے ملایا ہاتھ جب میں نے لگا جیسے کہ اس کی انگلیوں میں دل دھڑکتا تھا گلی کے ایک گھر میں کانچ کی ایسی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2