رشتوں کی گہرائی لکھ
رشتوں کی گہرائی لکھ
ہر کاغذ پہ کھائی لکھ
اس پہ ہی الزام نہ دھر
خود کو بھی ہرجائی لکھ
منہ مت پھیر حقیقت سے
شعروں میں سچائی لکھ
قصہ جھوٹ لگے گا سب
مت اتنی اچھائی لکھ
بالشتوں سے ناپ ذرا
سایوں کی لمبائی لکھ
آ جا شب کے ماتھے پر
آج نہ تو تنہائی لکھ
چاہت کے افسانے کا
عنواں ہی رسوائی لکھ