Sandeep Thakur

سندیپ ٹھاکر

  • 1976

سندیپ ٹھاکر کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    اس کی آنکھیں غزالوں سی تھیں

    اس کی آنکھیں غزالوں سی تھیں میرے خوابوں خیالوں سی تھیں اس کی باتوں سے گھر بھر گیا اس کی باتیں اجالوں سی تھیں راہ تکتی ہوئی شام کی چند گھڑیاں بھی سالوں سی تھیں دل کی ویران دیوار پہ آپ کی یادیں جالوں سی تھیں اوس ایسے جھڑی پھول پہ بوند شبنم کی چھالوں سی تھیں جو دلیلیں وفاؤں کی ...

    مزید پڑھیے

    عبارت جو اداسی نے لکھی ہے

    عبارت جو اداسی نے لکھی ہے بدن اس کا غزل سا ریشمی ہے کسی کی پاس آتی آہٹوں سے اداسی اور گہری ہو چلی ہے اچھل پڑتی ہیں لہریں چاند تک جب سمندر کی اداسی ٹوٹتی ہے اداسی کے پرندو تم کہاں ہو مری تنہائی تم کو ڈھونڈھتی ہے مرے گھر کی گھنی تاریکیوں میں اداسی بلب سی جلتی رہی ہے اداسی اوڑھے ...

    مزید پڑھیے

    نہ تو تارے بجھیں پل بھر نہ دن میں چاند چھپتا ہے

    نہ تو تارے بجھیں پل بھر نہ دن میں چاند چھپتا ہے عجب دنیا ہے دل کی رات بھر سورج بھی چمکا ہے زمیں اشکوں سے دل کی بھیگتی ہے تب کہیں جا کر لبوں پہ مسکراہٹ کا بسنتی پھول کھلتا ہے لئے یہ فرصتوں کی ریشمی چھتری مجھے ملنے جھجکتی بوندا باندی سا چھتوں پہ کون آیا ہے بدن کی وادیوں میں گم ...

    مزید پڑھیے

    دیکھوں تو وہ سامنے بیٹھا ہوا ہے

    دیکھوں تو وہ سامنے بیٹھا ہوا ہے سوچوں تو اک میلوں لمبا فاصلہ ہے نام تنہائی نے تیرا لکھ دیا ہے ہر کوئی چہرے کو میرے پڑھ رہا ہے چھو لیا تھا خواب میں تم کو کسی نے آج تک وہ خود کو مجرم مانتا ہے مدتوں پہلے میں اس کا ہو گیا پر وہ ابھی مجھ کو خدا سے مانگتا ہے یاد تیری دل پہ چھائی ہے ...

    مزید پڑھیے

    رشتوں کی گہرائی لکھ

    رشتوں کی گہرائی لکھ ہر کاغذ پہ کھائی لکھ اس پہ ہی الزام نہ دھر خود کو بھی ہرجائی لکھ منہ مت پھیر حقیقت سے شعروں میں سچائی لکھ قصہ جھوٹ لگے گا سب مت اتنی اچھائی لکھ بالشتوں سے ناپ ذرا سایوں کی لمبائی لکھ آ جا شب کے ماتھے پر آج نہ تو تنہائی لکھ چاہت کے افسانے کا عنواں ہی ...

    مزید پڑھیے

تمام