ہر شعر ہر غزل پہ ہے ایسی چھاپ تیری
ہر شعر ہر غزل پہ ہے ایسی چھاپ تیری
تصویر بن رہی ہے اک اپنے آپ تیری
ماحول خوش نما تھا منظر تھرک رہے تھے
طبلے پہ پڑ رہی تھی جب تیز تھاپ تیری
پازیب پہنے کوئی سیڑھی اتر رہا ہے
زینے سے آ رہی ہے پھر مجھ کو چاپ تیری
غصے میں تو نے اس کو جانے کو کہہ دیا پر
ہر سانس کر رہی ہے اب پشچاتاپ تیری
آفس کی فائلوں کو نپٹا کے شام بولی
اے دن تھکا رہی ہے یہ آپادھاپ تیری
تیرے لیے کسی کو اتنا دیوانہ دیکھا
لگنے لگی ہے مجھ کو چاہت بھی پاپ تیری
آئی تھی سج سنور کے اک شام تجھ سے ملنے
چپ چاپ لوٹتی ہے خاموشی بھاپ تیری