ڈھلتے دن کے دھندھلے سائے
ڈھلتے دن کے دھندھلے سائے شام کو مجھ سے ملنے آئے شاور سے جب بادل برسے زلفیں کھولے شام نہائے دریا سا آگے بڑھتا چل راہ میں چاہے پربت آئے شام ڈھلے پھر میرے گھر میں کس نے آ کر بلب جلائے تم سا کوئی مجھ سے لپٹے خود روئے اور مجھے رلائے بادامی بادل کے پیچھے ایک پرندہ اڑتا جائے منزل ...