کیا ستاروں کو تکا ہے رات بھر پل پل کبھی
کیا ستاروں کو تکا ہے رات بھر پل پل کبھی
چاند کے گالوں پہ پڑتے دیکھے ہیں ڈمپل کبھی
نام میرا یاد کرکے چسکیوں کے بیچ میں
کیا ہوئی ہے چائے کے کپ میں ترے ہلچل کبھی
جانتا ہوں عمر بھر تو ساتھ دے سکتا نہیں
پر ذرا سی دور تک تو ساتھ میرے چل کبھی
سرچ کرنا ہے مجھے بیکار انٹرنیٹ پر
دھڑکنوں میں اپنی میرا نام کر گوگل کبھی
انگلیوں سے کچھ سرکتا سا لگے ہے آج تک
چھو گیا تھا ہاتھ سے اک ریشمی آنچل کبھی
گھنگھروؤں کے سر جگیں گے چھت کی ہر منڈیر سے
سیڑھیاں چڑھ لے وہ گر پہنے ہوئے پائل کبھی
یہ سمجھ لینا کوئی رویا بہت ہے یاد میں
پھیل جائے جب تمہاری آنکھ سے کاجل کبھی
چند کرنیں دھوپ کی چھن کر ہوئی بس سانولی
روک پائے پر کہاں سورج کو یہ بادل کبھی