Sameena Aslam Sameena

ثمینہ اسلم ثمینہ

ثمینہ اسلم ثمینہ کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہوا کچھ یوں کہ پچھتائے بہت ہیں

    ہوا کچھ یوں کہ پچھتائے بہت ہیں تمہیں سوچا شرمائے بہت ہیں جسے پھولوں کے تحفے ہم نے بھیجے اسی نے سنگ برسائے بہت ہیں جو سچ پوچھو تو اب کے یوں ہوا ہے تیرے غم سے بھی اکتائے بہت ہیں چبھے پاؤں میں کانٹے یاد آیا کہ ہم نے پیل ٹھکرائے بہت ہیں اور اب تو غم چھپانا آ گیا ہے کہ آنسو پی کے ...

    مزید پڑھیے

    اب ان کے پاس بھی باقی بچا کیا

    اب ان کے پاس بھی باقی بچا کیا میں مانگوں قاتلوں سے خوں بہا کیا تمہیں پچھتاوے کا ہے روگ کافی تمہیں دے کر کروں میں بد دعا کیا مجھے یوں کر کے موجوں کے حوالے سکوں سے سو سکے گا ناخدا کیا نگہ کا اٹھنا تھا رازوں کا کھلنا مری آنکھوں میں تو نے لکھ دیا کیا میرے بالوں سے کلیاں نوچ لیں ...

    مزید پڑھیے

    کس کی آرزو تھے ہم کس نے بے اماں چھوڑا

    کس کی آرزو تھے ہم کس نے بے اماں چھوڑا چھوڑو بیتی باتوں کو کس نے کیوں کہاں چھوڑا پیچھے پیچھے ہو لیتے جا کے ہم منا لیتے وہ تو یوں گیا کوئی نام نہ نشاں چھوڑا منہ چھپاتے پھرتے ہیں آپ اپنے دامن میں اس نے اس طرح چھوڑا کہ پھر کہیں کا نہ چھوڑا بات بات پر ہم کو جان چھوڑو کہتے ہو دعویٰ ہے ...

    مزید پڑھیے

    گلستاں ویران دیکھا

    گلستاں ویران دیکھا دشت پر امکان دیکھا جب بھی جھانکا شہر دل میں یہ نگر سنسان دیکھا اس کو پا کر یوں لگا ہے اک کھرا انسان دیکھا کھنکھناہٹ کی دھنوں پر ناچتا ایمان دیکھا پھونک کر تحریر اس کی پہروں آتش دان دیکھا تھا وہی دل کا غنی جو بے سر و سامان دیکھا

    مزید پڑھیے

    تم نے سیکھا ہے اگر صرف حکومت کرنا

    تم نے سیکھا ہے اگر صرف حکومت کرنا یاد رکھنا ہمیں آتا ہے بغاوت کرنا دونوں میدانوں میں اپنا نہیں ثانی کوئی ہم سے تم سوچ کے نفرت یا محبت کرنا خود سکھائے تھے جسے ہم نے یہ الفت آداب اب یہ لازم ہے کھلے اس پہ عداوت کرنا خود بخود لوگ بٹھائیں گے تمہیں پلکوں پر پہلے خود سیکھ تو لو اوروں ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    ساون سے وہ پیار کرے

    اور خود بھی ہے آوارہ بادل کبھی تو بن برسے اڑ جائے اور کبھی تن من جل تھل اس کے پیار کی برکھا رت میں یوں بھیگوں میں دن رات بال بال سے موتی ٹپکیں امڈے آنکھوں سے برسات

    مزید پڑھیے

    بچپن

    بچپن کے دکھ کتنے اچھے ہوتے تھے تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے وہ خوشیاں بھی جانے کیسی خوشیاں تھیں تتلی کے پر نوچ کے ناچا کرتے تھے پاؤں مار کے خود بارش کے پانی میں اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے چھوٹے تھے تو مکر و فریب بھی چھوٹے تھے دانہ ڈال کے چڑیا پکڑا کرتے تھے اپنے جل جانے کا بھی ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    میں پونم کا چاند ہوں جسے جبر کے گہن نے کھا لیا میرے حسین و جمیل اللہ حسین ہر معاملہ میرا کر دے شکستہ دل ہوں شکستہ پر ہوں شکستگی کو شگفتہ کر دے

    مزید پڑھیے

    نظم

    میرے ہم راہ دکھوں کا یہ جھمیلا کیوں ہے زندگی تو ہی بتا تیرا رویہ مجھ سے اس قدر روٹھا ہوا اتنا سوتیلا کیوں ہے

    مزید پڑھیے

    جدائی کے چار موسم

    پہلا موسم جلدی آنا دیکھ بہاریں آنے کو ہیں کلی کلی مسکانے کو ہے دوسرا موسم آ بھی جا نا کہیں بہاریں بیت نہ جائیں پھر یہ جدائیاں جیت نہ جائیں تیسرا موسم اب جو آنا ساتھ میں اک چنگاری لانا ڈھیر ہے اک سوکھے پتوں کا آخری موسم اب نہ آنا پتا پتا بکھر چکا ہے

    مزید پڑھیے