ساون سے وہ پیار کرے
اور خود بھی ہے آوارہ بادل کبھی تو بن برسے اڑ جائے اور کبھی تن من جل تھل اس کے پیار کی برکھا رت میں یوں بھیگوں میں دن رات بال بال سے موتی ٹپکیں امڈے آنکھوں سے برسات
اور خود بھی ہے آوارہ بادل کبھی تو بن برسے اڑ جائے اور کبھی تن من جل تھل اس کے پیار کی برکھا رت میں یوں بھیگوں میں دن رات بال بال سے موتی ٹپکیں امڈے آنکھوں سے برسات
بچپن کے دکھ کتنے اچھے ہوتے تھے تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے وہ خوشیاں بھی جانے کیسی خوشیاں تھیں تتلی کے پر نوچ کے ناچا کرتے تھے پاؤں مار کے خود بارش کے پانی میں اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے چھوٹے تھے تو مکر و فریب بھی چھوٹے تھے دانہ ڈال کے چڑیا پکڑا کرتے تھے اپنے جل جانے کا بھی ...
میں پونم کا چاند ہوں جسے جبر کے گہن نے کھا لیا میرے حسین و جمیل اللہ حسین ہر معاملہ میرا کر دے شکستہ دل ہوں شکستہ پر ہوں شکستگی کو شگفتہ کر دے
میرے ہم راہ دکھوں کا یہ جھمیلا کیوں ہے زندگی تو ہی بتا تیرا رویہ مجھ سے اس قدر روٹھا ہوا اتنا سوتیلا کیوں ہے
پہلا موسم جلدی آنا دیکھ بہاریں آنے کو ہیں کلی کلی مسکانے کو ہے دوسرا موسم آ بھی جا نا کہیں بہاریں بیت نہ جائیں پھر یہ جدائیاں جیت نہ جائیں تیسرا موسم اب جو آنا ساتھ میں اک چنگاری لانا ڈھیر ہے اک سوکھے پتوں کا آخری موسم اب نہ آنا پتا پتا بکھر چکا ہے