کس کی آرزو تھے ہم کس نے بے اماں چھوڑا
کس کی آرزو تھے ہم کس نے بے اماں چھوڑا
چھوڑو بیتی باتوں کو کس نے کیوں کہاں چھوڑا
پیچھے پیچھے ہو لیتے جا کے ہم منا لیتے
وہ تو یوں گیا کوئی نام نہ نشاں چھوڑا
منہ چھپاتے پھرتے ہیں آپ اپنے دامن میں
اس نے اس طرح چھوڑا کہ پھر کہیں کا نہ چھوڑا
بات بات پر ہم کو جان چھوڑو کہتے ہو
دعویٰ ہے کہ رو دو گے ہم نے جب جہاں چھوڑا
پھر سنا ہے اس کے بعد داستانیں بنتی گئیں
کہتے کہتے اک جملہ ہم نے درمیاں چھوڑا