گلستاں ویران دیکھا

گلستاں ویران دیکھا
دشت پر امکان دیکھا


جب بھی جھانکا شہر دل میں
یہ نگر سنسان دیکھا


اس کو پا کر یوں لگا ہے
اک کھرا انسان دیکھا


کھنکھناہٹ کی دھنوں پر
ناچتا ایمان دیکھا


پھونک کر تحریر اس کی
پہروں آتش دان دیکھا


تھا وہی دل کا غنی جو
بے سر و سامان دیکھا