منظر مری آنکھوں میں رہے دشت سفر کے
منظر مری آنکھوں میں رہے دشت سفر کے کچھ ریت کے ٹیلے در و دیوار ہیں گھر کے لہروں پہ مرے پاؤں جمے ہیں کہ سفر میں ہے شرط ٹھہرنا کہ زمیں پاؤں سے سر کے تا عمر رہے جس کے لیے ذرۂ نا چیز دیکھے وہ کبھی کاش بلندی سے اتر کے پانی کے کئی رنگ دھنک میں ہیں کہ تو ہے تصویر میں آئی ہے تری شکل نکھر ...