طرز اظہار میں کوئی تو نیا پن ہوتا
طرز اظہار میں کوئی تو نیا پن ہوتا درد رنگین بدن شیشے کا برتن ہوتا کس لیے روز بدلتا ہوں میں ملبوس نیا ایسا کچا تو نہ اس نقش کا روغن ہوتا پیر کمرے سے نکالے تو میں بازار میں تھا ہے یہ حسرت کہ مرے گھر کا بھی آنگن ہوتا آنچ مل جاتی جو کچھ اور تو جوہر کھلتے تم جسے راکھ سمجھتے ہو وہ کندن ...