اب شہر کی اور دشت کی ہے ایک کہانی
اب شہر کی اور دشت کی ہے ایک کہانی ہر شخص ہے پیاسا کہ میسر نہیں پانی میں توڑ بھی سکتا ہوں روایات کی زنجیر میں دہر کے ہر ایک تمدن کا ہوں بانی میں نے تری تصویر کو کیا رنگ دیے ہیں انداز بدل دیتا ہے لفظوں کے معانی اب بھی ہے ہواؤں میں گئے وقت کی آواز محفوظ ہے سینوں میں ہر اک یاد ...