Saleem Kausar

سلیم کوثر

اہم پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ میں خیال ہوں کسی اور کا ‘ کے لئے مشہور

Well-known poet from Pakistan famous for his ghazal "main khayaal hoon kisi aur ka…"

سلیم کوثر کی نظم

    ہوا بند ہے

    ہوا بند ہے سانس آتی نہیں اسقدر شور ہے کوئی آواز کانوں میں آتی نہیں کب سے تازہ گلابوں کی شاخوں پہ کلیوں کو کھلنے کی مہلت نہیں مل رہی شہر میں تم بھی ہو ہم بھی ہیں پھر بھی دونوں کو ملنے کی فرصت نہیں مل رہی سب کے سب جبر کی حالتوں میں جئے جا رہے ہیں کسی کو بھی اپنی محبت نہیں مل رہی ہوا ...

    مزید پڑھیے

    سال کی آخری شب

    سال کی آخری شب میرے کمرے میں کتابوں کا ہجوم پچھلی راتوں کو تراشے ہوئے کچھ ماہ و نجوم میں اکیلا مرے اطراف علوم ایک تصویر پہ بنتے ہوئے میرے خد و خال ان پہ جمتی ہوئی گرد مہ و سال اک ہیولیٰ سا پس شہر غبار اور مجھے جکڑے ہوئے خود مری باہوں کے حصار کوئی روزن ہے نہ در سو گئے اہل خبر سال کی ...

    مزید پڑھیے

    میری بچی

    میری ننھی بچی مجھ سے کہتی ہے ابو رات گئے تک آخر جاگتے کیوں ہو بیٹی میں راتوں کو اکثر شعر لکھا کرتا ہوں میری بچی حیرت سے مجھ کو تکتی ہے اور کہتی ہے ابو ایسے شعر نہ لکھو جن کو لکھنے کی پاداش میں راتوں کو بھی نیند نہ آئے ہاں بیٹی تم سچ کہتی ہو لیکن بات ہی کچھ ایسی ہے میں جو سچے شعر ...

    مزید پڑھیے

    ماں

    عظیم ماں تو نے اپنے بیٹوں کو بیوگی کی سیاہ چادر میں روشنی کا سبق پڑھایا عظیم ماں تو نے دکھ اٹھائے کہ تیرے بیٹے جوان ہوں گے تو عمر بھر کی مسافتوں کا خراج لوں گی تمام حصے وراثتوں کے تمام لمحے محبتوں کے تمام آنسو مسرتوں کے جوان ہوں گے تو اپنے بیٹوں میں بانٹ دوں گی عظیم ماں تیرے سارے ...

    مزید پڑھیے

    ایک بھولی ہوئی یاد

    تم بھی مجھ سے سارے رشتے توڑ چکی تھیں میں نے بھی اک دوسرا رستہ دیکھ لیا تھا تم نے مجھ سے عہد لیا تھا میں نے بھی اک بات کہی تھی تم نے میری سب تصویریں واپس دے کر اپنے خط مجھ سے مانگے تھے لیکن آج رسالے میں اپنا اک شعر تمہارے نام سے دیکھا ہے تو سوچ رہا ہوں چہروں کی پہچان ادھوری رہ جائے تو ...

    مزید پڑھیے

    پرانے ساحلوں پر نیا گیت

    سمندر چاندنی میں رقص کرتا ہے پرندے بادلوں میں چھپ کے کیسے گنگناتے ہیں زمیں کے بھید جیسے چاند تاروں کو بتاتے ہیں ہوا سرگوشیوں کے جال بنتی ہے تمہیں فرصت ملے تو دیکھنا لہروں میں اک کشتی ہے اور کشتی میں اک تنہا مسافر ہے مسافر کے لبوں پر واپسی کے گیت لہروں کی سبک گامی میں ...

    مزید پڑھیے

    آرٹ گیلری میں ایک تصویر

    صبح سویرے سڑکوں پر جاتے اونٹوں کے گلے میں بولتی گھنٹی کی آواز ہوا کے تیروں سے زخمی ہے اور کسی کی نظر نہیں ہے دور سفر پر گئے ہوؤں کے رستوں پر ان گنت دعائیں بچھی ہوئی ہیں اور کسی کو خبر نہیں ہے سب دیکھے ان دیکھے دکھ آسیب زدہ تحریروں کو چہرے پر ملتے پھرتے ہیں اور کئی برس سے یوں ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    دعا

    بام و در چپ سادھ چکے ہیں طاق میں اک مٹی کا دیا اندھیاروں سے باتیں کرتا ہے میرے بچے میری جھوٹی باتیں سن کر ابھی سوئے ہیں رات کا آخری پہر ہے میں ہوں سچے مالک آج میں پہلی بار دعا کو ہاتھ اٹھائے تجھ سے اتنا چاہتا ہوں جب تک میرے بچے جاگیں میری ساری جھوٹی باتیں سچی کر دے

    مزید پڑھیے

    وقت منصف ہے

    تمہیں خبر ہے کہا تھا تم نے میں لفظ سوچوں میں لفظ بولوں میں لفظ لکھوں میں لفظ لکھنے پہ زندگی کے عزیز لمحوں کو نذر کر دوں میں لفظ لکھوں اور ان کی آنکھوں میں منجمد رتجگوں کو اپنے لہو کی تازہ حرارتیں دے کے جگمگا دوں تو میں بڑا ہوں تمہیں خبر ہے مری رگوں میں بڑے قبیلے کے شاہزادے کا خون ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2